اسلام
اِعتِکاف میں جائزکاموں کی اجازت پرمُشتَمِل 8 مَدَنی پھول
” مسجدِ نبوی ” کے آٹھ حُرُوف کی نسبت سے اِعتِکاف میں جائزکاموں کی اجازت پرمُشتَمِل 8 مَدَنی پھول
کھانا،پینا،سونا(مگرمسجِدکی دَری پرکھانے اور سونے کے بجائے اپنی چادَر یاچَٹائی پر کھائیں ، سوئیں )
ضَرورۃًدُن:یوِی بات چیت کرنا۔(مگرآہستگی کے ساتھ اورفالتوباتیں ہر گز مت کیجئے) ۔
مسجِدمیں کپڑے تبدیل کرنا،عِطرلگانا ،سریاداڑھی میں تَیل ڈالنا۔
داڑھی کاخط بنوانا،زُلفیں تَراشنا،کنگھی کرنا،مگران سب کاموں میں یہ اِحتِیاط ضَروری ہے کہ کوئی بال مسجِدمیں نہ گرے، تَیل یا کھانے وغیرہ سے مسجِدکی صَفیں اور دیواریں وغیرہ آلُودہ نہ ہوں۔اس کی آسان صورت یہ ہے کہ یہ کام وُضو خانہ یا فِنائے مسجِدمیں اپنی چادربچھاکر کریں ۔
مسجِدمیں بِلااُجرت کسی مریض کامُعایَنَہ کرنا،دوا بتانابلکہ نُسخہ لکھ کردینا ۔
مسجِد میں بِلا اُجرت قرآنِ مجیدیاعِل:مِ دین پڑھنا، پڑھانا یا سنّتیں اور دُعائیں سیکھنا ، سکھانا ۔
اپنی یااَہل وعِیال کی ضَرورت کیلئے مسجِدمیں خریدوفروخت مُعْتکِف
کیلئے جائز ہے ۔ مگرتِجارت کی کوئی چیزمسجِدمیں نہیں لاسکتے۔ہاں اگر تھوڑی سی چیزہے کہ مسجِد میں جگہ نہ گھِرے تولاسکتے ہیں۔خرید و فروخت صِرْف ضَرورت کیلئے ہواور مال کمانا مقصود ہوتوجائزنہیں، چاہے وہ مال مسجِد کے باہَرہی کیوں نہ ہو۔ (دُرِّمُخْتَار ج۳ص۴۴۰)
کپڑے،برتن وغیرہ مسجِدکے اندردھوناجائزہے۔بشرطیکہ مسجِدکی دری یافرش پراس کاکوئی چھینٹانہ پڑے۔اس کی صورت یہ ہے کہ کسی بڑے برتن وغیرہ میں دھوئیں ۔
ان باتوں کے علاوہ دیگرتمام وہ کام جواعتِکاف کیلئے مُفسِدومَمنوع نہیں اورفی نَفسہٖ جائز بھی ہیں اوران کے کرنے سے مسجدکی کسی طرح سے بے حُرمتی بھی نہیں ہوتی وہ سب کے سب کام مُعتکِف کیلئے جائزہیں،لیکن بے جا چیزوں سے بچیں۔ اب مُعْتکِف کوچندکا م کرنے کی اجازت سے متعلّق دو احادیثِ مبارکہ پیش کیجاتی ہیں۔