اسلام
بُخا ر کے 7 علاج
(1) لَا یَرَوْنَ فِیۡہَا شَمْسًا وَّ لَا زَمْہَرِیۡرًا ﴿ۚ۱۳﴾
(ترجَمَۂ کنزالایمان:نہ اس میں دھوپ دیکھیں گے نہ ٹِھٹَھر۔ (1)
(پ 29 اَلدَّھْر 13)
یہ آیتِ کریمہ سات بار( اوّل آخِرایک بار دُرُود شریف) پڑھ کر دم کیجئے اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بخار کی شدّت میں نُمایاں کمی محسوس ہو گی اور مریض سُکون محسوس کریگا (2) حضرتِ سیِّدُنا اما م جعفرِ صادِق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ،سورۃُ الفاتِحہ 40 بار ( اوّل آخِرایک بار دُرُود شریف) پڑھ کر پانی پر دم کر کے بخار والے کے منہ پر چھینٹے ماریئے اِن شاءَ اللہ عَزَّوجَلَّ بُخار چلا جائے گا(3)سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدارصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بخار تھا توحضرتِ سیِّدُنا جبرئیلِ ا مین علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ دُعاء پڑھ کر دم کیا تھا :
بِسْمِ اللہِ اَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَیْءٍ یُّؤْذِ یْکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ اَوْعَیْنٍ حَاسِدٍؕ اَللہُ یَشْفِیْکَ بِسْمِ اللہِ اَرْ قِیْکَ
(ترجمہ : اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نام سے آپ پر دم کرتا ہوں ہر اُس چیزسے جو آپ کو اَذِیّت پہنچائے ہر نفس کی برائی سے یا ہر حسد والی آنکھ سے ۔ اللہ عَزَّوَجَلّ آپ کو شِفا عطا فرمائے۔میں آپ پر اللہ کے نام سے دم کرتا ہوں” )
( صَحِیح مُسلِم ص202 1 حدیث 2186،دارا بن حزم بیروت)
بخار کے مریض کو عَرَبی میں دُعا ( اوّل آخِرایک بار دُرُود شریف) پڑھ کر دم کر دیجئے (4)بخارمیں مبتلا شخص یہ دُعا پڑھے:
بِسْمِ اللہِ الْکَبِیْرِ اَعُوْذُ بِاللہِ الْعَظِیْمِ مِنْ شَرِّ کُلِّ عِرْقٍ نَعَّارٍ وَّمِنْ شَرِّ حَرِّ النَّارِ
(ترجمہ : کبریائی والے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نام سے میں ہر جوش مارنے والی رگ کی برائی سے اور آگ کی تپش کے شر سے ،عظمت والے رب عَزَّوَجَل کی پناہ چاہتا ہوں )
(سُنَنُ التِّرْمِذِیّ، ج 4 ص 20 حدیث 2082 دارالفکر بیروت )
(5) حدیثِ پاک میں ہے : جب تم میں سے کسی کو بخار آجائے تو اُس پر تین دن تک صبح کے وَقت ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارے جائیں
(اَلْمُسْتَدْرَک لِلحاکِم ج 5 ص 576 حدیث 8276 دارالمعرفۃ بیروت)
(6) حدیثِ مبارک میں ہے:بخارجہنَّم کے جوش سے ہے،اس کو پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرو۔
(صَحِیحُ البُخارِیّ ،ج2ص396حدیث3263دارالکتب العلمیۃ بیروت )
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان کے فرمانِ والا شان کا خَلاصہ ہے: اہلِ عَرَب کو اکثر ” َصَفْراوی بُخار” آتے تھے جن میں غسل مُفید ہوتا ہے۔ ہم لوگوں کو جو کہ عجمی یعنی غیرِ عَرَب ہیں۔ طبیبِ حاذِق (یعنی ماہرِ طبیب) کے مشورہ کے بِغیرغسل کے ذَرِیعےبخار کا علاج نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ ہمیں اکثر وہ بخار ہوتے ہیں جن میں غسل نقصان دِہ ہے، اِس سے نُمُونیہ کا خطرہ ہوتا ہے۔ حضرتِ سیِّدُنا مُلّا علی قاری علیہ رَحمۃُ اللہِ الباری ” مِرقات” میں فرماتے ہیں: ایک شخص نے حدیثِ پاک کا ترجمہ پڑھ کر بُخار میں غسل کے ذَرِیعے علا ج کیا تو اُس کو نُمُونیہ ہو گیا اور بڑی مشکل سے اُس کی جان بچی تو وہ حدیثِ پاک ہی کا مُنکِر ہو گیا، حالانکہ اُس کی اپنی جَہالت تھی۔
(مُلَخَّصًا مراٰۃ ج2 ص 429 ۔430)
اس سے یہ بھی سیکھنے کو ملا کہ عوامُ الناس کو ترجَمہ کے ساتھ ساتھ تفسیرِ قراٰن وشُرُوحِ احادیث بھی پڑھنی چائیں۔
(1) يعنی سردی