اسلام
کَفَّارہ سے مُتَعَلِّق 11 پَیرے
” یا اﷲ کرم کر ”کے گیارہ حُرُوف کی نسبت سےکَفَّارہ سے مُتَعَلِّق 11 پَیرے
رَمَضانُ الْمُبارَک میں کسی عاقِل بالِغ مُقیم (یعنی جو مُسافِر نہ ہو)نے ادائے روزہ رَمَضان کی نِیَّت سے روزہ رکھااور بِغیر کِسی صحیح مجبوری کے جان
بُوجھ کر جِماع کیا یا کَروایا ،یاکوئی بھی چیز لَذَّت کیلئے کھائی یا پی تَو روزہ ٹوٹ گیااور اِس کی قَضا ء اور کَفَّارہ دونوں لازِم ہیں۔ ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۸۸)
جس جگہ روزہ توڑنے سے کَفّارہ لازِم آتا ہے،اُس میں شرط یہ ہے کہ رات ہی سے روزَئہ رَمَضانُ المُبَارَک کی نِیَّت کی ہو۔اگر دِن میں نِیَّت کی اور توڑدیا تو کفَّارہ لازِم نہیں۔صرف قَضا ء کافی ہے ۔ (الجوہرۃ النیرۃ ج۱ص۱۸۰)
قَے آئی یا بُھول کرکھایا یا جِماع کیا اور اِن سب صُورتوں میں اِسے معلوم تھا کہ روزہ نہ گیاپھربھی کھالیا تَو کَفَّارہ لازِم نہیں۔ ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۷۵)
اِحتِلام ہوا اور اسے معلوم بھی تھا کہ روزہ نہ گیااِس کے باوُجُود کھالیا تَو کَفَّارہ لازِم ہے۔ ( رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۷۵)
اپنا لُعاب تُھوک کر چاٹ لیا۔یا دُوسرے کا تُھوک نِگل لیا تَو کَفَّارہ نہیں مگر مَحبوب کالذَّت یا مُعَظَّمِ دینی(یعنی بُزُرگ) کا تَبَرُّک کے طور پر تُھوک نِگل لیاتَو کَفَّارہ لازِم ہے۔ (عالمگیری ج۱ص۲۰۳)
خَربُوزہ یا تَربُوز کا چھِلکا کھایا۔ اگر خُشک ہویا ایسا ہوکہ لوگ اِس کے کھانے سے گھِن کرتے ہوں،تو کَفَّارہ نہیں،ورنہ ہے۔ (عالمگیری ج۱ص۲۰۲)
کچّے چاول ،باجرہ،مَسُوْر،مُونگ کھائی تَو کَفَّارہ لازِم نہیں، یہی حُکم کچّے جَو کا ہے اور بُھنے ہوئے ہوں تو کفّارہ لازِم ۔
(عالمگیری ج۱ص۲۰۲)
سَحَری کا نِوالہ مُنہ میں تھا کہ صُبحِ صادِق کا وَقْت ہوگیا،یا بُھول کر کھا رہے تھے ،نِوالہ مُنہ میں تھا کہ یاد آگیا،پھر بھی نِگل لیا تَو اِن دونوں صُورتوں میں کَفَّارہ واجِب اور اگر نوالہ مُنہ سے نِکال کر پھرکھالیاہوتو صِرف قَضاء واجِب ہوگی کَفَّارہ نہیں۔
(عالمگیری ج۱ص۲۰۳)
باری سے بُخار آتا تھا اور آج باری کا دِن تھالہٰذا یہ گُمان کرکے کہ بُخار آئے گا،روزہ قصْداً توڑ دیا تَو اِس صُورت میں کَفَّارہ ساقِط ہے (یعنی کَفَّارہ کی ضَرورت نہیں صرف قَضاء کافی ہے)یُوں ہی عورت کو مُعَیّن تارِیخ پر حَیض آتا تھا اور آج حَیض آنے کا دِن تھا اُس نے قَصْداً روزہ توڑدیا اور حیض نہ آیا تَو کَفَّارہ ساقِط ہوگیا۔(یعنی کَفَّارہ کی ضَرورت نہیں صرف قَضاء کافی ہے)۔ (دُرِّ مُختار، رَدُّالْمُحتَار ج۳ص۳۹۱)
اگر دو روزے توڑے تو دونوں کیلئے دو کَفَّارے دے اگرچِہ پہلے کا اَبھی کَفَّارہ ادا نہ کیا تھاجبکہ دونوں دورَمَضان کے ہوں اور اگر دونوں روزے ایک ہی رَمَضان کے ہوں اورپہلے کا کَفَّارہ نہ ادا کیا ہو تو ایک ہی کَفَّارہ دونوں کیلئے کافی ہے۔
(الجَوْہَرۃ النیرۃ ج۱ص۱۸۲)
کَفَّارہ لازِم ہونے کے لئے یہ بھی ضَروری ہے کہ روزہ توڑنے کے بعدکوئی ایسااَمْر واقِع نہ ہوا ہوجو روزہ کے مُنافی ہے یا بِغیر اختیار ایسااَمْر نہ پایا گیا ہو جس کی وجہ سے روزہ توڑنے کی رخصت ہوتی مثلاََعورت کو اس دن حیض یا نفاس آگیا یا روزہ توڑنے کے بعد اسی دن میں ایسا بیمار ہوا جس میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے تو کفَّارہ ساقِط ہے اور سفر سے ساقِط نہ ہو گا کہ یہ اختیا ری اَمْر ہے۔ (الجَوْہَرۃ النیرۃ ج۱ص۱۸۱)
جن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفّارہ لازِم نہیں ان میں شرط ہے کہ ایک بار ایسا ہوا ہو اور معصیّت ( یعنی نافرمانی) کا قصد (ارادہ) نہ کیا ہو ورنہ ان میں کفّارہ دینا ہوگا۔ (اَلدُّرُالْمُخْتَار و رَدُّالْمُحْتَارج۳ص۴۴۰)