اسلامواقعات

[1]: اِمامِ اَعظم رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے حالاتِ زندگی

[1]: اِمامِ اَعظم رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے حالاتِ زندگی

اِسمِ گرامی

اِمامِ اَعظم،اِمام اَبو حنیفہ، نعمان بن ثابت رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کوفہ میں 80ھ میں پیدا ہوئے
مشہوراَساتذہ
اِم

ام حماد بن ابی سلیمان ،اِمام ابو جعفر الباقر،اِمام نافع مولی ابن عمرث۔
مشہور شاگرد
اِمام قاضی اَبو یوسف،اِمام زُفر بن ہذیل ،اِمام محمد بن حسن شیبانی اور آپ کا بیٹااِمام حماد بن اَبی حنیفہث ۔

ذریعۂ معاش

آپ ایک تاجر تھے،آپ ریشم اور اُون کے کپڑوں کی تجارت فرماتے تھے،آپ بادشاہوں کے نذرانے قبول نہ فرماتے تھے ،آپ اَولیاء، اَذکیاء اور سخیوں میں شمار ہوتے تھے۔
علماء کے اَقوال
حضرت یزید بن ہارون رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ سے پوچھا گیا کہ اِمام ابو حنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ زیادہ فقیہ ہیں یا اِما م ثوری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ ؟ تو فرمایا کہ اِمام اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ زیادہ فقیہ ہیں اور اِمام ثوری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ بڑے محدث ہیں ۔

اِمام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیںکہ تمام لوگ فقہ میں اِمام اعظم کے محتاج ہیں۔
حضرت یحیٰ بن معین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیںکہ اِمام اَبو حنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ ثقہ (قابلِ اِعتماد) ہیںاور میرے نزدیک قرأت اِمام حمزہ کی بہتر ہے اورفقہ اِمام اَبوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہکی بہتر ہے۔

عبادت و تقوٰی

آپ متقی ،عابد ،کثرت سے تلاوت کرنے والے اور تہجد گزار تھے، آپ 40سال تک ایک ہی وضو سے عشاء اور فجر کی نما ز پڑھتے رہے ،آپ کے نماز میں کثرتِ قیام کی وجہ سے آپ کا نام ہی ثابت قدم رکھ دیا گیا اور آپ نے اپنی زندگی میں 7000مرتبہ قرآن پاک ختم کیا۔
مقام ومرتبہ
آپ فقہ حنفی کے بانی ہیں اور آئمہ اَربعہ میں سے صرف آپ ہی تابعی رسول ہیں ،آپ اپنے زمانے کے بڑے امام وسردار تھے ،آپ نے تقریباً سترہ صحابہ کرام سے ملاقات کا شرف حاصل کیا ہے جن میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں ۔حضرت اَنس بن مالک ۹۳ھ۔حضرت مالک بن اَوس ۹۲ھ۔حضرت اُسید بن سہل ۱۰۰ھ۔حضرت محمود بن لبید۹۶ھ۔حضرت مالک بن حویرث ۹۴ھ۔حضرت ابوالطفیل ۱۱۰ھ۔حضرت عبداللہ بن حارث ۹۹ھث۔

صفاتِ عالیہ

آپ خوبصورت چہرے والے ،کثیر خوشبو لگانے والے،ہیبت والے،عقل و حلم کے مالک اورفضول کاموں سے بچنے والے تھے ،اَکثر خاموش رہتے اور کسی دنیا دار کی ملامت سے خوف نہ کھاتے ۔
وفات
آپ کو قاضی کا عہدہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا،قید میں رکھ کر مارا گیا اور بعض علماء نے کہا کہ آپ کو حالتِ قید میں زہر پلا دیا گیا جس سے آپ کی شہادت واقع ہوئی،آپ150ھ میں

میں شہید ہوئے،اَللہ تعالیٰ آپ پررحمتیں برسائے اور آپ سے سدا راضی رہے۔

ٖ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ـ

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!