(۶)نباتات سے گفتگو
بہت سے حیوانات ونباتات اورجمادات نے اولیاء کرام سے گفتگوکی جن کی حکایات بکثرت کتابوں
میں مذکور ہیں چنانچہ حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ بیت المقدس
کے راستہ میں ایک چھوٹے سے انار کے درخت کے سایہ میں اتر پڑے تو اس درخت نے
بآوازبلند کہا کہ اے ابو اسحاق! آپ مجھے یہ شرف عطافرمائيے کہ میرا ایک پھلکھالیجئے،
اس درخت کا پھل کھٹا تھا ،مگردرخت کی تمنا پوری کرنے کیلئے آپ نے اس کا ایک پھل توڑکر کھایا
، تو وہ نہایت ہی میٹھا ہوگیا ۔اورآپ کی برکت سے وہ سال میں دو بار پھلنے لگا اوروہ درخت اس قدر مشہور ہوگیا کہ لوگ اس کو رُمَّانَۃُ الْعَابِدِیْنَ
(عابدوں کا انار)کہنے لگے۔(1)(حجۃ اللہ ج۲،ص۸۵۶)
(۶)نباتات سے گفتگو
بہت سے حیوانات ونباتات اورجمادات نے اولیاء کرام سے گفتگوکی جن کی حکایات بکثرت کتابوں
میں مذکور ہیں چنانچہ حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ بیت المقدس
کے راستہ میں ایک چھوٹے سے انار کے درخت کے سایہ میں اتر پڑے تو اس درخت نے
بآوازبلند کہا کہ اے ابو اسحاق! آپ مجھے یہ شرف عطافرمائيے کہ میرا ایک پھلکھالیجئے،
اس درخت کا پھل کھٹا تھا ،مگردرخت کی تمنا پوری کرنے کیلئے آپ نے اس کا ایک پھل توڑکر کھایا
، تو وہ نہایت ہی میٹھا ہوگیا ۔اورآپ کی برکت سے وہ سال میں دو بار پھلنے لگا اوروہ درخت اس قدر مشہور ہوگیا کہ لوگ اس کو رُمَّانَۃُ الْعَابِدِیْنَ
(عابدوں کا انار)کہنے لگے۔(1)(حجۃ اللہ ج۲،ص۸۵۶)