گرتی ہوئی دیوار تھم گئی
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ ایک مرتبہ امیرالمؤمنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک دیوار کے سائے میں ایک مقدمہ کا فیصلہ فرمانے کے لیے بیٹھ گئے ۔ درمیان مقدمہ میں لوگوں نے شور مچایا کہ اے امیرالمؤمنین!رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہاں سے اٹھ جائيے یہ دیوار گررہی ہے ۔ آپ نے نہایت سکون واطمینان کے ساتھ فرمایا کہ مقدمہ کی کارروائی جاری رکھو۔اللہ تعالیٰ بہترین حافظ وناصرونگہبان ہے۔ چنانچہ اطمینان کے ساتھ آپ اس مقدمہ کا فیصلہ فرما کر جب وہاں سے چل دیئے تو فوراً ہی وہ دیوار گر گئی۔(2)(ازالۃ الخفاء، مقصد ۲،ص۲۷۳)
تبصرہ
یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ خداوند قدوس اپنے اولیاء کرام کو ایسی ایسی روحانی طاقتیں عطافرماتاہے کہ ان کے اشاروں سے گرتی ہوئی دیواریں تو کیا چیز ہیں؟ بہتے ہوئے دریاؤں کی روانی بھی ٹھہر جاتی ہے ۔ سچ ہے ؎
کوئی اندازہ کرسکتاہے اس کے زور بازو کا
نگاہِ مردِ مؤمن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں