کعبہ شریف کی حجابت (۱ )
ہم پہلے فتح مکہ میں اس کے متعلق حضرت عثمان بن طلحہ کی روایت نقل کر آئے ہیں جس میں تین پیشین گو ئیاں ہیں ۔ایک یہ کہ ہجرت سے پہلے حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے عثمان بن طلحہ سے فرمادیا تھا کہ ایک دن یہ کنجی میرے ہاتھ میں ہوگی۔ سو اسی کے مطابق فتح مکہ کے روز و قوع میں آیا۔ دوسری یہ کہ آپ نے قریش کی نسبت فرمایا تھا کہ وہ اس دن بجا ئے ہلاک وذلیل ہو نے کے زندگی و عزت پائیں گے۔ اسی کے مطابق فتح مکہ کے دن واقع ہوا۔ قریش نے اسلام میں داخل ہو کر دارین میں حیات طیبہ حاصل کی اور عزت پا ئی۔واقع میں وہ اس سے پہلے ذلت کی زندگی بسر کر رہے تھے کہ ان بتو ں کے آگے سر جھکا تے تھے جنہیں خودانہیں کے ہاتھوں نے تراشا تھا۔ فتح کے دن وہ اس ذلت سے نکل گئے اور ان کو خدا ئے وحدہٗ لاشریک کی عبادت کا شرف حاصل ہوا۔ تیسری یہ کہ حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے حضرت عثمان بن طلحہ کو کنجی دیتے وقت فرمایا کہ یہ کنجی ہمیشہ تمہارے پاس رہے گی، ظالم کے سوا کوئی اسے تم سے نہ چھینے گا۔ چنانچہ آج تقریباً ساڑھے تیرہ سو سال ہو چکے ہیں کہ خانہ کعبہ کی کنجی حضرت عثمان بن طلحہ کے خاندان میں رہی۔ اب ابن سعود نجدی نے جو سلوک اس خاندان سے کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ نجدی مذکور حسب ار شاد رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ظالم ہے۔ اللّٰہ تعالٰی اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے طفیل سے اس فتنہ نجد یہ کا جلدی خاتمہ کر دے۔ آمین ثم آمین۔
________________________________
1 – کعبہ شریف کی دربانی اور کنجی کی پاسبانی۔