کسی فتنے کا شکار ہونے کے سبب
کسی فتنے کا شکار ہونے کے سبب
بعض بھائی توبہ پر آمادہ ہونے اور بظاہر کوئی رکاوٹ نہ ہونے کے باوجود توبہ سے محروم رہتے ہیں ۔ اس کی بڑی اور خفیہ وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ کسی دنیاوی حور کی
”نام نہاد پاکیزہ محبت ”میں مبتلاء ہوچکے ہوتے ہیں ،لہذا! انہیں اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ توبہ کرنے اور مدنی ماحول اپنانے کے بعد انہیں اپنی من پسند شے سے ہاتھ دھونے پڑیں گے ، چنانچہ وہ توبہ کی خواہش کے باوجود توبہ نہیں کر پاتے ۔
اس کا حل:
اس قسم کی آزمائش میں مبتلاء بھائیوں کو چاہيے کہ وہ وقتی لذّت کی بجائے اس کے نقصانات مثلاً مال، وقت اورصحت کی بربادی ، خاندان کی بدنامی ، نیکیوں سے محرومی اور اللہ عزوجل اور اس کے رسول ا کی ناراضگی وغیرھا پر نگاہ فرمائیں اور ایسے اعمال اختیار کریں جس سے دنیا میں بھی عافیت نصیب ہو اور آخرت میں کامیابی ملے ۔ اس آفت سے چھٹکارے کے لئے اپنے ضمیر سے یہ سوال کریں کہ جو جذبات میں کسی کی بہن یا بیٹی کے بارے میں رکھتا ہوں ،اگر کوئی دوسرا میری بہن یا بیٹی کے بارے میں بھی ایسے خیالات رکھتا ہو تو کیا مجھے یہ گوارہ ہوگا ؟ اس ضمن میں درجِ ذیل حدیث پاک ملاحظہ فرمائیں :
ایک نوجوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوااور عرض کرنے لگا ، ”یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے زناء کی اجازت دیجئے۔”یہ سنتے ہی تمام صحابہ کرام ر ضی اللہ عنھم جلال میں آ گئے اور اسے مارنا چاہا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ” اسے نہ مارو۔”پھر اسے اپنے پاس بلا کر بٹھایا اور نہایت نرمی اور شفقت کے ساتھ سوال کیا، ”اے نوجوان!کیا تجھے پسند ہے کہ کوئی تیری ماں سے ایسا فعل کرے؟”اس نے عرض کی ،”میں اس کو کیسے روا رکھ سکتا ہوں ؟”آپ نے ارشاد فرمایا،”تو پھر دوسرے لوگ تیرے بارے میں اسے کیسے روا رکھ سکتے ہیں؟”پھر آپ نے دریافت فرمایا،”تیری بیٹی
سے اگر اس طرح کیا جائے تو تو اسے پسند کریگا؟”عرض کی نہیں۔”فرمایا،”اگر تیری بہن سے کوئی ایسی ناشائستہ حرکت کرے تو ؟”اور اگر تیری خالہ سے کرے تو؟اسی طرح آپ نے ایک ایک رشتے کے بارے میں سوال فرمایا،اور وہ یہی کہتا رہا کہ مجھے پسند نہیں اور لوگ بھی رضا مند نہیں۔تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی ،”یا الٰہی عزوجل !اس کے دل کو پاک کر دے ، اس کی شرمگاہ کو بچا لے اور اس کا گناہ بخش دے۔”اس کے بعد وہ نوجوان تمام عمر زناء سے بے زار رہا۔
(المسند للامام احمد بن حنبل ، حدیث ابی امامۃ الباھلی ، رقم ۲۲۲۷۴،ج ۸ ، ص ۲۸۵)
امید ہے کہ اس تفہیم کے بعد مذکورہ اسلامی بھائی توبہ کرنے میں دیر نہیں کریں گے ۔ ان شاء اللہ عزوجل
تُوْبُوْا اِلَی اللہِ (یعنی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو)
اَسْتَغْفِرُ اللہَ (میں اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں ۔)