چند حکا یا ت
چند حکا یا ت
حمد ِ باری تعالیٰ:
تمام تعریفیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جس نے آسمان کو اپنی قدرت سے بلند فرمایا۔افلاک کو ان کے مدار میں گُھمایا۔ اپنی مشیَّت سے زمین کو پھیلایا اور اسے چلنے کے لئے آسان کیا۔ آسمان کوقابلِ تسخیر بنایا۔اس نے سلطنت بنائی اور مخلوق کو اس میں بسایا۔ وہ خود زندہ ہے اور اوروں کو قائم رکھنے والا ہے، اُسے اونگھ آتی ہے نہ نیند۔ اس نے موت اور زندگی کو پیدا فرمایا۔ نجات اور ہلاکت کو مقرّر فرمایا،وہ ہمیشہ سے ہے اورسب کوپیدا کرنے والاہے،پیدا کرنے اور حکم دینے کا مختارِ حقیقی وہی ہے، معاف کرنا اور سزا دینا اسی کے دستِ قدرت میں ہے، اسی نے لوح و قلم پیدا فرمائے۔ انسان کو وہ کچھ سکھایا جو وہ نہ جانتاتھا،اسے عقلِ کامل، سمجھ بوجھ اور فہم وفراست عطا فرمائی۔ وہی دریاکی گہرائیوں میں غرق ہونے والوں کو ہلاکت کا یقینی مشاہدہ کرلینے کے بعد بچانے والا ہے اور تمام حیلوں کے ختم ہونے کے بعد ہلاک ہونے والے کو بچانے والا بھی وہی ہے اور سخت بیڑیوں میں بندھے قیدیوں کو آزاد کرنے والا اور قید سے چھٹکارا عطا کرکے ان کی حاجت روائی فرمانے والا بھی وہی ہے، وہ بندوں سے بے پرواہ ہے، انہیں فرمانبرداری اور ایمان کا حکم دیتا ہے اوران کے لئے کفر و شرک پر راضی نہیں،اطاعت اسے نفع دے سکتی ہے نہ ہی نافرمانی نقصان دے سکتی ہے۔
اے گنہگار !بے شک وہ تجھے فرمانبرداری کا حکم دیتا اور نافرمانی سے منع فرماتاہے تاکہ تجھے یقین کی آنکھ سے اپنی قدرت کا مشاہدہ کرائے اور تیرے لئے دین ودنیا کا معاملہ واضح فرمائے۔ہر وقت اُس کی طرف متوجہ رہ، اُس سے ڈرتا رہ اور اُس کی نافرمانی سے بچ۔ اگر تواُسے نہیں دیکھ پاتا تویہ یقین رکھ کہ وہ تو تجھے دیکھ رہا ہے۔ نمازوں کی پابندی کر جن کا اس نے تجھے تاکیدی حکم دیا ہے اور سحری کے وقت عاجزی و انکساری سے اس کی بارگاہ میں کھڑا ہو،بے شک وہ تجھ پر اپنی روشن نعمتیں نچھاور فرمائے گااور تجھے اپنے مقصود تک پہنچاکر تجھ پر احسان فرمائے گا۔ کیااس نے ماں کے پیٹ میں تیری حفاظت نہیں کی اور اپنے لطف وکرم سے تجھے خوراک مُہیّا نہیں کی؟ کیا اس نے تجھے کمزور پیدا کر کے پھر رزق فراہم کرتے ہوئے تجھے قوی نہیں کیا؟کیا اس نے تیری پیدا ئش اور پرورش اچھی طرح نہ کی؟کیا تجھے عزت و اکرام نہیں بخشا؟ کیا تجھے ہدایت و تقویٰ جیسی عظیم دولت سے مزیَّن نہیں کیا؟ کیا تجھے عقل دے کر ایمان کی طرف تیری رہنمائی نہیں فرمائی ؟کیا تجھے اپنی نعمتیں عطا نہیں فرمائیں؟کیا تجھے اپنی فرمانبرداری کا حکم نہیں دیااور تاکید نہیں کی اور تجھے اپنی نافرمانی سے نہیں بچایا؟ کیا تجھے ندا دے کر اپنے درِرحمت پر نہیں بلایا؟کیا سحری کے وقت تجھے اپنے مُکرّم خطاب سے بیدار نہیں کیا اور تجھ سے راز کی باتیں نہ کیں؟ کیا تجھ سے آخرت میں کامیابی اور جزا کا وعدہ نہیں
فرمایا؟ کیا تو نے سوال کیا اور دعا کی تو اس نے تیرے سوال کا جواب نہیں دیا اور تیری دعا قبول نہیں کی؟ جب تو نے مصیبتوں میں مدد مانگی تو کیا اس نے تیری مدد نہیں فرمائی اور تجھے نجات عطا نہیں کی؟اور جب تو نے نافرمانی کی تو کیا اس نے اپنی بردباری سے تیری پردہ پوشی نہیں فرمائی اور تجھے اپنی رحمت سے نہیں ڈھانپا؟ کیا تو نے کئی مرتبہ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے غضب کو دعوت نہیں دی لیکن پھر بھی اس نے تجھے راضی رکھا؟ تو کیا تجھے زیب دیتاہے کہ تو گناہوں اور نافرمانیوں سے اس کا مقابلہ کرے؟ اس نے تجھ پر اپنا رزق کشادہ کیا اور تو اس کی نافرمانی میں اضافہ کرتا ہے۔ تو لوگوں سے تو چھپ جاتاہے مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ سے نہ چھپ سکے گا۔ وہ تجھے دیکھ رہا ہے، کب تک تو گمراہی اور خواہشات کے سمندر میں غرق رہے گا؟ اگر تو نجات چاہتا ہے تو ندامت کی کشتی پر سوار ہو جا اور اپنے مولیٰ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں سچی توبہ کر کے فائدہ اٹھا۔ اپنے آپ کو اخلاص کے ساحل پر ڈال دے وہ تجھے نجات اور خلاصی عطا فرمائے گا۔
پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندوں پر خاص نظرِ کرم فرمائی۔ ان کے دلوں کو اپنی توحید کا گھر بنایا اور ا پنی وحدانیت کا اقرار کرنے والا بنایا اور ان کے سینوں کو اپنے ذکر اوراپنی بزرگی کی جگہ بنایا۔ جب کبھی اُفقِ توفیق سے کوئی ستارہ طلوع ہوتا ہے یا تحقیق کی بجلیوں سے کوئی نور چمکتا ہے تو ان کے دل محبوب کے ذکر سے کشادہ اور شرابِ محبت سے سیراب ہو کر خوش ہوجاتے ہیں اور ان کے سامنے سے پوشیدہ رازوں سے پردے اٹھا دئیے جاتے ہیں ۔
حضرت سیِّدُنا ابوزیدعلیہ رحمۃ اللہ الواحد فرماتے ہیں: ”میں جب بھی اپنے نفس کو عبادتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی طرف راغب کرتا تو وہ رونے لگتا لیکن میں اسے مسلسل رغبت دلاتا رہا یہاں تک کہ وہ اس پرخوش ہوگیا۔ جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی معرفت پا لیتا ہے ہر شئے اس کے تابع ہو جاتی ہے ۔”