طلاق

والدین اگر طلاق دینے پر مجبور کریں

حدیث شریف میں ہے اللہ تعالی کے نزدیک مباح چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز ( البغض الباحات ) طلاق ہے :
ایک حدیث میں ہے، نکاح کرو طلاق نہ دو، طلاق سے عرش الٰہی لرز اُٹھتا ہے۔ دوسری حدیث میں ہے شیطان دریا میں پانی پر اپنا تخت بِچھا کر اپنی فوج کو لوگوں کے بہکانے کے لئے اور فتنہ فساد پھیلانے کے لئےبھیجتا ہے۔

شادی زن وشوہر کی راحت وآرام کے لیے ہوتی ہے طلاق سے یہ سب ختم ہوجاتا ہے اور خاندان میں برسوں تک عداوت رہتی ہے ۔ اس کے علاوہ اللہ ربّ العزت کی ناشکری اور کفران نعمت ہے ۔ لہذا بلاشدید ضرورت کے نہ طلاق دے، نہ ڈلواے ۔ اور اس شیطانی فوج کے جو سپاہی ماں باپ ، اپنے لڑکے کی ازاواجی زندگی میں تفریق کراتے ہیں شیطان انکو شاباش کہتا ہے اور سینہ سے لگاتا ہے کہ تُو نے بہت خوب کام کیا۔

(📚 مسلم شریف جلد ٢ ص ٣٧٦ باب تحریش الشیطان وبعثہ سرایاہ لفتنۃالناس۔۔الخ)

اس لیے والدین ( ماں باپ ) کی نارضگی کے بنا پر طلاق دینا واجب اور ضروری نہیں ہے۔ اگر کسی وجہ سے اس سے نفرت ہوتو اسکو نظر انداز کرکے خانہ بربادی نہ کرے۔ والدین کو چاہیے کہ اپنی ضد سے باز آ جائیں۔ قال اللہ تعالیٰ :
📚فأن کرھتموھن فعسیٰ ان تکرھو شیٸًا ویجعل اللہ فیہ خیرًا کثیرا (سورہ نساء)

اگر تم ان عورتوں کو پسند نہ کرو تو ہوسکتا ہے کہ ایک خصلت تمکو پسند نہ ہو لیکن اللہ تعالی نے اس میں تمہارے لیے کوئی بڑی خوبی اور بھلائی رکھی ہو۔
ان باتوں کوسمجھکر جبرًا طلاق دلوانے والے والدین ( ماں, باپ ) کو سوچنا چاہیے کہ وہ اچھا کام نہیں کر رہے ہیں بلکہ ایسا کام کر رہے ہیں کہ جس میں اللہﷻ اور رسولﷺ کی ناراضگی ہے اور شیطان کی خوشنودی ہے۔ اگر عورت قصوروار بداخلاق ، نالاٸق ہو تب بھی طلاق دینے کی کوشش نہ کی جاٸے ۔ جب کہ مرد اسکا شوہر اس سے خوش ہے اور محبت رکھتا ہے طلاق دینے پر رضامند نہیں ہے تو جبرًا طلاق دلانے پر بھی محبت رکھے گا۔ بہت ممکن ہے اس محبت کی بنا پر گناہ کبیرہ میں مبتلا ہوجاٸے تو یاد رکھنا چاہیےاس گناہ کا سبب یہی لوگ یعنی اسکے ماں ، باپ ہونگے۔

حدیث شریف میں ہے کہ ایک آدمی بارگاہ رسالت مآبﷺ میں حاضر ہوا، اور عرض کیا کہ یارسولﷺ ! میری عورت احتیاط نہیں برتتی ۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا اسے طلاق دے دو۔ اس نے کہا،مجھے اس سے بڑی محبت ہے ۔ پھر آپﷺ نے فرمایا اس سے اپنا نکالتے رہو (یعنی اس کی حفاظت کرو گناہ نہ کرے،) ۔
📙عن ابن عباس قال جا ٕ رجل النبیﷺ فقال ان لی امراة لا تردید لامس فقال النبیﷺ طلقھا قال انی احبھا قال فامسکھا اذا

(📚مشکٰوة،باب اللعان ص۔۔٢٨٧”
📚 شامی جلد ٢ ص۔۔٤٠٢ کتاب الحضر ولاباح فصل فی البیع )
واللہ تعالی اعلم باالصواب

●┈••••••••••••✦~•✿•~✦••••••••
🌹🌹صلّوا عَلَی الْحَبیْب!🌹🌹
🌹صَلّی اللہ تعالٰی عَلٰی مُحَمّد🌹

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
error: Content is protected !!