نوکرانی کو پنکھا جھلنے والا خلیفہ:
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لوگوں کوغنی کردیا:
حضرت سیِّدُنا عبدالرحمن بن زید بن خطَّاب علیہ رحمۃاللہ الوہَّاب فرماتے ہیں کہ” حضرت سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ اڑھائی سال منصب ِ خلافت پر فائز رہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وصال سے پہلے ایک شخص کثیر مال لے کر ہمارے پاس آیااور کہنے لگا: ”جہاں مناسب سمجھویہ مال فقراء میں تقسیم کردو۔”مگر اسے اپنا مال لے کر واپس جانا پڑا کیونکہ حضرت سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے عطیات سے لوگوں کوغنی کر دیاتھا۔
(دلائل النبوۃ للبیھقی،باب ما جاء فی اخبارہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بالشر الذی ۔۔بعمربن عبد العزیز ۔۔۔۔۔۔الخ،ج۶، ص۴۹۳)
نوکرانی کو پنکھا جھلنے والا خلیفہ:
حضرت سیِّدُنا نضر بن سہل رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ اپنے والد ِمحترم کے حوالے سے بیان فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا عمر بن عبد العزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک دن اپنی نوکرانی سے فرمایا: ”مجھے پنکھے سے ہوا دو تاکہ میں سو سکوں۔” تو وہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پنکھا جھلنے لگی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سو گئے اور نیند کے غلبہ سے اس کی بھی آنکھ لگ گئی ۔ جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیدار ہوئے تو اُسے پنکھا
جھلنے لگے۔ جب کنیز بیدار ہوئی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پنکھا جھلتے ہوئے دیکھا تو اس کی چیخیں نکل گئیں۔ اس پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا: ”تو بھی میری طرح انسان ہے، تجھے بھی میری طرح گرمی لگتی ہے۔ لہٰذا میں نے چاہا کہ تجھے پنکھا جھلوں جیسے تُو مجھے جھل رہی تھی ۔”
(البدایۃ والنھایۃ لابن کثیر، عمر بن عبد العزیز، ج۶، ص۳۴۸، مختصرًا)
سُبْحَانَ اللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمارے سَلَف صالحین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عاجزی وانکساری کو اپنا شعار بنایا، تقویٰ کو اپنی چادر بنایا اور دُنیا کے لہوو لعب اور دھوکوں سے بچے رہے۔دُنیا ان کے سامنے مزیَّن ہوکر آئی مگرجب انہوں نے اسے عاریتاً دئیے ہوئے کپڑے کی طرح پایا تو ٹُھکرا دیا،اِس دُنیا نے کتنوں کو فکر ِ آخرت سے روکے رکھا، کتنی آنکھیں اندھی کر دیں اور کتنوں نے اِس کے ڈر سے اس کا لحاظ رکھا پھر بھی اِس نے دن رات ان سے کوئی رعایت نہ بَرتی۔
پس اے اسلامی بھائی! اپنے پختہ عزم کے ساتھ اس سے دوری اختیار کر لے اور آخرت کو اپناٹھکانہ بنا لے اور اس کے تکلیف دہ لباس سے اجتناب کر کیونکہ ایسا لباس پہننے والے کتنے ہی لوگوں نے شرمندگی کا لباس پہنا۔
حضرت سیِّدُنا ہلال بن قیس رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ”حضرت سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ سن101 ہجری ماہِ رجب المرجب کی ابتداء میں مرض الموت میں مبتلا ہوئے اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ مرض بیس دن تک رہا۔”
(الطبقات الکبری لابن سعد، الرقم۹۹۵عمر بن عبد العزیز،ج۵،ص۳۱۶)