اسلاماعمال

نشے اور جنابت کی حالت میں نماز کے قریب جانے کی ممانعت تیمّم کے حکم کی تفصیل

نشے اور جنابت کی حالت میں نماز کے قریب جانے کی ممانعت تیمّم کے حکم کی تفصیل

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى حَتّٰى تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَ لَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ حَتّٰى تَغْتَسِلُوْاؕ-وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآىٕطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُوْرًا(۴۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ جب تک سمجھنے نہ لگو وہ بات جو تم کہو اورنہ ناپاکی کی حالت میں (نماز کے قریب جاؤ) حتی کہ تم غسل کرلو سوائے اس کے کہ تم حالتِ سفر میں ہو (تو تیمم کرلو) اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتو ں سے ہم بستری کی ہواور پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو تو اپنے منہ اور ہاتھوں کا مسح کرلیا کرو بیشک اللہ معاف کرنے والا، بخشنے والا ہے ۔ (النسآء : ۴۳)
( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا : اے ایمان والو! )شانِ نزول : حضرت عبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کچھ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی دعوت کی، جس میں کھانے کے بعد شراب پیش کی گئی، بعض حضرات نے شراب پی لی کیونکہ اس وقت تک شراب حرام نہ ہوئی تھی پھر مغرب کی نماز پڑھی، امام نے نشے کی حالت میں سورۂ کافرون کی تلاوت کی اور کلمہ ’’ لَا ‘‘چھوڑ گئے جس سے ’’نہ ‘‘کی جگہ ’’ہاں ‘‘ کا معنی بن گیا ۔ اس سے معنی غلط ہوگئے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور انہیں نشہ کی حالت میں نماز پڑھنے سے منع فرما دیا گیا ۔ )خازن، النساء، تحت الاٰية : ۴۳، ۱ / ۳۸۲)
چنانچہ مسلمانوں نے نماز کے اوقات میں شراب ترک کردی، اس کے بعد سورۂ مائدہ میں شراب کو بالکل حرام کردیا گیا ۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!