اسلامعقائد

موت اور قبر کا بیان

    ہرشخص کی عمر مقرر ہے نہ اس سے گھٹے، نہ بڑھے۔ جب وہ عمر پوری ہو جاتی ہے تو ملک الموت (۲)علیہ السلام اس کی جان نکال لیتے ہیں موت کے وقت مرنے والے کے داہنے ،بائیں جہاں تک نظر جاتی ہے فرشتے ہی فرشتے دکھائی دیتے ہیں۔ مسلمان کے پاس رحمت کے فرشتے، کافر کے پاس عذاب کے۔ مسلمانوں کی روح کو فرشتے عزّت کے ساتھ لے جاتے ہیں اور کافروں کی روح کو فرشتے حقارت کے ساتھ لے کر جاتے ہیں۔ روحوں کے رہنے کے لئے مقامات مقرر ہیں نیکوں کیلئے علیحدہ اور بدوں کے لئے علیحدہ ۔ مگر وہ کہیں ہو، جسم سے ان کا تعلق باقی رہتا ہے ۔ اس کی ایذا سے ان کو تکلیف ہوتی ہے۔ قبر پر آنے والے کو دیکھتے ہیں، اس کی آواز سنتے ہیں ،مرنے کے بعد روح کسی دوسرے بدن میں جاکر پھر نہیں پیدا ہوتی، یہ جاہلانہ خیال ہے ،اسی کو آواگون (۳) کہتے ہیں۔
    موت یہی ہے کہ روح جسم سے جدا ہو جائے لیکن جدا ہوکر وہ فنا نہیں ہو جاتی۔ دفن کے بعد قبر مُردے کو دباتی ہے جب دفن کرنے والے دفن کر کے واپس ہو جاتے ہیں تو مُردہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے ۔ اس کے بعد دو فرشتے زمین چیرتے آتے ہیں ان کی صورتیں ڈراؤنی، آنکھیں نیلی کالی ۔ایک کا نام مُنْکَرْ، دوسرے کا نام نَکِیْرہے۔ وہ مردے کو اٹھا کر بٹھاتے ہیں اور اس سے سوال کرتے ہیں۔
    (۱)    تیرا رب کون ہے؟
    (۲)    تیرا دین کیا ہے؟
    (۳)    حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کی طرف اشارہ کر کے پوچھتے ہیں تو ان کے حق میں کیا کہتا تھا ؟
     مسلمان جواب دیتا ہے۔ میرا رب اللہ ہے ۔میرا دین اسلام ہے۔ یہ اللہ کے رسول ہیں ۔ اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ (۱)۔ فرشتے کہتے ہیں ہم جانتے تھے کہ تو یہی جواب دے گا پھر اس کی قبر فراخ (۲) اور روشن کر دی جاتی ہے۔ آسمان سے ایک منادی ندا کرتا ہے(۳)۔ میرے بندے نے سچ کہا ۔ اس کیلئے جنّتی فرش بچھاؤ ،جنّتی لباس پہناؤ، جنت کی طرف دروازے کھولو۔ دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جس سے جنّت کی ہوا اور خوشبو آتی رہتی ہے اور فرشتے اس سے کہتے ہیں کہ اب تو آرام کر۔
    کافر ان سوالوں کاجواب نہیں دے سکتا ہرسوال کے جواب میں کہتا ہے میں نہیں جانتا۔ آسمان سے ندا کرنے والا ندا کرتا ہے کہ جھوٹا ہے اس کیلئے آگ کا بچھونا بچھاؤ، آگ کا
لباس پہناؤ اور دوزخ کی طرف کا دروازہ کھول دو اس سے دوزخ کی گرمی اور لپٹ آتی ہے پھر اس پر فرشتے مقرر کر دیئے جاتے ہیں جو لوہے کے بڑے بڑے گرزوں (۱) سے مارتے ہیں اور عذاب کرتے ہیں۔

سوالات

سوال:    آوا گون کو کون لوگ مانتے ہیں؟
جواب:    ہندو۔
سوال:    کیا قبر ہر مُردے کو دباتی ہے؟    
جواب:    انبیاء کرام علیہم السلام مستثنیٰ ہیں(۲) ان کے سوا سب مسلمانوں کو بھی قبر دباتی ہے اور کافروں کو بھی۔ لیکن مسلمانوں کو دبانا شفقت کے ساتھ ہوتا ہے جیسے ماں بچہ کو سینہ سے لگا کر چپٹائے اور کافر کو سختی سے یہاں تک کہ پسلیاں اِدھر سے اُدھر ہو جاتی ہيں (۳)۔
سوال:    کیا کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن سے قبرمیں سوال نہیں ہوتا۔
جواب:    ہاں۔ جن کو حدیث شریف میں مستثنیٰ کیا گیا ہے جیسے انبیاء علیہم السلام اور جمعۃ المبارک اور رمضان المبارک میں مرنے والے مسلمان۔
سوال:    قبر میں عذاب فقط کافر پر ہوتا ہے یا مسلمان پر بھی؟
جواب:    کافر تو عذاب ہی میں رہیں گے اور بعضے مسلمان گنہگار پر بھی عذاب ہوتا ہے۔ مسلمانوں کے صدقات ،دعاء ، تلاوتِ قرآن اور دوسرے ثواب پہنچانے کے طریقوں سے اس میں تخفیف (۴)ہو جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے اس عذاب کو اٹھا دیتا ہے ۔ بعض کے نزدیک مسلمان پر سے قبر کا عذاب جمعہ کی رات آتے ہی اٹھا دیا جاتا ہے۔
سوال:    جو مُردے دفن نہیں کئے جاتے ان سے بھی سوال ہوتا ہے؟
جواب:     ہاں وہ خواہ دفن کیا جائے ،یا نہ کیا جائے ،یا اسے کوئی جانور کھاجائے ،ہر حال میں اس سے سوال ہوتا ہے اور اگر قابل عذاب ہے تو عذاب بھی ۔
 ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس کو تناسخ یعنی آواگون کہتے ہیں یہ باطل عقیدہ ہے (۱) میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلاہے اسکا کوئی شریک نہیں اورگواہی دیتاہوں کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں (۲) کشادہ ،کھلی (۳) اعلان کرنے والا اعلان کرتاہے ۔
 ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 (۱) وزنی ہتھوڑوں سے (۲) شامل نہیں (۳) یعنی ایک دوسرے میں پیوست ہوجاتی ہیں (۴) کمی

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!