مریض کے آداب
مریض کے آداب
(مریض کوچاہے کہ ) موت کوکثرت سے یاد کرے،توبہ کرتے ہوئے موت کی تیاری کرے،ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کرے، خوب گڑگڑا کر دعا کرے،عاجزی وتنگدستی کا اظہارکرے، خالق ومالک عَزَّوَجَلَّ سے مددمانگنے کے ساتھ ساتھ علاج بھی کرائے، قوت وطاقت ملنے پراللہ عَزَّوَجَلَّ کا شکرادا کرے، شکوہ وشکایت نہ کرے، تیمارداری
کرنے والوں کی عزت واحترام کرے ،مگر ان سے مصافحہ نہ کرے۔(۱)
1۔۔۔۔۔۔ تاکہ کمزور عقیدے والایہ گمان نہ کرے کہ ایک مریض کی بیماری دوسرے کو لگ جاتی ہے۔ جیسا کہ، حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا: ” جزامی سے ایسے بھاگ جیسے شیر سے بھاگتا ہے۔ ”حکیم الامت حضرتِ سیِّدُنا مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں:”یہ حکم عوام کے لئے ہے جن کاعقیدہ بگڑجانے کاخوف ہوکہ اگرکوڑھی کے پاس بیٹھنے سے اتفاقاًانہیں بھی کوڑھ ہوجائے تو سمجھیں گے کہ کوڑھ اڑ کر لگ گئی ان کے لئے کوڑھی سے علیحدگی اچھی ہے،خاص متوکل لوگ جن کے دلوں پر اس سے کوئی اثرنہ پڑے ان کے لئے یہ حکم نہیں۔”(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصبیح ج۶، ص۲۵۷، مطبوعہ ضیاء القرآن)