فنا فی اللہ نوجوان:
فنا فی اللہ نوجوان:
ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک نوجوان کو آبادی اور لوگوں سے الگ تھلگ تنہا جنگل میں مصروفِ عبادت دیکھا۔ میرے سلام کرنے پر اس نے جواب دیا،تو میں نے کہا:”اے نوجوان!تم ایسی ویران جگہ میں ہو جہاں تمہارا کوئی مددگار ہے، نہ رفیق۔”اس نے کہا:”کیوں نہیں،میرے رب عَزَّوَجَلَّ کی قسم!میرا مددگار بھی ہے اور رفیق بھی۔”میں نے پوچھا: ”کہاں ہے؟” جواب دیا: ”وہ اپنی عزت کے ساتھ میرے اوپر،علم و حکمت سے میرے ساتھ،ہدایت کے ساتھ میرے سامنے اور نعمت وعظمت کے ساتھ میرے دائیں بائیں ہے۔”جب میں نے یہ کلام سنا تو عرض کی : ”کیا آپ مجھے اپنی صحبت اختیار کرنے کی اجازت دیں گے؟” تو وہ کہنے لگا:”آپ کی رفاقت مجھے عبادت سے غافل کر دے گی اور میں اس کو پسند نہیں کرتا، مشرق سے مغرب تک کا بادشاہ میرے لئے کافی ہے۔”میں نے پھر پوچھا:”آپ کو یہاں وحشت محسوس نہیں ہوتی؟” اس نے جواب دیا:”جس کا حبیب و انیس اللہ عَزَّوَجَلَّ ہو اُسے کیونکر وحشت ہو گی۔”میں نے مزید پوچھا:”کھانا کہاں سے کھاتے ہیں؟”جواب دیا:”جب میں چھوٹا تھاتو اس نے اپنے لطف وکرم سے ماں کے تاریک پیٹ میں مجھے غذا دی اور اب جبکہ میں بڑا ہوگیاہوں تو کیا وہ میری کفالت نہیں فرمائے گا، میرے لئے اس کے پاس مقرر رزق ہے اور اس کا وقت بھی لکھا ہوا ہے۔”
پھر میں نے اُسے دعا کی درخواست کی تو اس نے مجھے یوں دعادی: ”اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کی آنکھوں کو اپنی نافرمانی سے محفوظ فرمائے، آپ کے دل کو اپنے خوف سے بھر دے اور آپ کو ان لوگوں سے نہ بنا ئے جو اس کے غیر میں مشغول ہو کر عبادت سے غافل ہو جاتے ہیں۔”اس کے بعد جب وہ جانے کے لئے کھڑا ہوا تو میں نے اس کے قریب جاکر عرض کی:”پھر کب آپ سے ملاقات ہوگی؟”تو وہ مسکرکر کہنے لگا:”آج کے بعد دنیا میں تو آپ سے ملاقات نہ ہوگی اور بروزِقیامت جب سب لوگ جمع ہوں گے تو اگر آپ مجھ سے ملناچاہیں تو دیدارِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کرنے والوں میں مجھے تلاش کیجئے گا۔” میں نے پوچھا:”آپ کو یہ کیسے معلوم ہوگیا؟” جواب دیا:”اُس کی عزت کی قسم!اُسی کے سبب معلوم ہوا کیونکہ میں نے اپنی آنکھ کو محرمات سے بچا کر رکھا،اپنے نفس کو خواہشات کے حصول سے باز رکھا اور تاریک راتوں میں اس کی عبادت کے لئے تنہائی اختیار کی لہٰذا اس کے بدلے وہ مجھے اپنا دیدار کرائے گا۔” پھر وہ غائب ہوگیا۔اس کے بعد کبھی بھی اس سے ملاقات نہ ہوئی۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو، اور اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)