فتویٰ بھی دیتے ہیں کھانا بھی کھلاتے ہیں
فتویٰ بھی دیتے ہیں کھانا بھی کھلاتے ہیں
حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم جُمَحِی علیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی بیان کرتے ہیں کہ ایک اَعرابی(دیہات کارہنے والا) حضرت ِسیِّدُنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے گھر میں داخل ہوا۔آپ کے گھر کے ایک جانب حضرت سیِّدُنا عبداللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما فتوی دیا کرتے ، ان سے جو بھی سوال کیا جاتا اس کا جواب دیتے اور دوسری جانب حضرت ِسیِّدُناعبیداللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما ہر آنے والے کو کھانا کھلاتے ۔یہ دیکھ کراس اَعرابی نے کہا : جو دنیا اور آخرت کی بھلائی چاہتا ہے وہ حضرتِ سیِّدُنا عباس بن عبدالمطلب(رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما) کے گھرضرور آئے کیونکہ یہ فتویٰ دیتے ، لوگوں کوفقہ سکھاتے اوریہ کھانا کھلاتے ہیں ۔(تاریخ مدینہ دمشق، عبیداللّٰہ بن عباس، ۳۷/ ۴۸۰)
جنت کی خوشخبری
حضرتِ سیِّدنا عبد اللّٰہ بن سلام رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے اِرشاد فرمایا : پہلی بات جو میں نے رسولِ اکرمصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سنی وہ یہ تھی : اے لوگو ! سلام کو عام کرو ، محتاجوں کو کھاناکھلایا کرو اور رات کو جب لوگ سو رہے ہوں تونماز پڑھا کرو ، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے ۔(ترمذی، کتا ب صفۃ القیامۃ، با ب۱۰۷، ۴/ ۲۱۹حدیث:۲۴۹۳)
تین افراد کی بخشش کا سامان
حسنِ اخلاق کے پیکر، نبیوں کے تاجورصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بیشکاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ روٹی کے ایک لقمے اور کھجوروں کے ایک خوشے اور اس جیسی دوسری چیزیں جومساکین کے لئے نفع بخش ہوں ، کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا : (۱)گھر کے مالک کو جس نے صدقے کا حکم دیا (۲)اس کی زوجہ کو جس نے وہ چیز دُرُست کرکے دی (۳)اس خادم کو جس نے مسکین تک وہ صدقہ پہنچایا ۔(مجمع الزوائد، کتاب الزکاۃ، باب اجرالصدقۃ، ۳/ ۲۸۸حدیث:۴۶۲۲)