غز وۂ بَنِی قُریْظَہ
جب آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم غزوۂ خندق سے واپس تشریف لائے تو نماز ظہر کے بعد بنو قریظہ سے جنگ کا حکم آیا۔ بنو قریظہ نقضِ عہد کر کے (7 ) اَحزاب کے ساتھ مل گئے تھے۔ اس لئے حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمتین ہزار کی جمعیت کے ساتھ روانہ ہوئے اور پچیس دن ان کو محاصر ہ میں رکھا۔ آخر کا ر انہوں نے حضرت سعد بن معاذ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو حَکَم (8 ) منظور کر لیا۔ حضرت سعد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کے مرد قتل کیے جائیں ۔ عورتیں اور بچے گر فتار کرلئے جائیں اور ان کا مال واسباب غنیمت سمجھا جائے۔ اس پر آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’ قَضَیْتَ بِحُکْمِ اللّٰہِ ‘‘ تو نے اللّٰہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیاہے۔ (استثنا ء باب ۲۰ آیت ۱۰)
چنانچہ ایسا ہی کیا گیا۔مر دوں کی تعداد چھ سو یا سات سو تھی۔ اسی سال رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کانکاح حضرت زینب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے ہوا۔ جن کا قصہ قرآن کریم میں مذکورہے۔