عورت سے زیادتی کرنے والے کی توبہ
مروی ہے کہ ايک شخص کا گزر کسی حسين ترين عورت کے پاس سے ہوا۔ اس پر نگاہ پڑتے ہی اس کے دل ميں برائی کا ارادہ پيدا ہو گيا وہ اس کے پا س گيا اور اپنے ارادے کا اظہار کيا ۔عورت نے کہا ،”جو کچھ تو نے ديکھا ہے اس کے دھوکے ميں نہ پڑ ، ايسا کبھی نہيں ہو سکتا۔ ” ليکن مرد پر شيطان سوار رہا حتی کہ اس نے زبردستی عورت پر قابو پا ليا۔ عورت کے ايک طرف آگ کے انگارے پڑے ہوئے تھے اس نے ان پراپنا ہاتھ رکھ ديا حتی کہ وہ جل کر کوئلہ ہو گيا ۔جب مرد گناہ سے فارغ ہوا تو اس نے حيرت و تعجب سے پوچھا: ”يہ تو نے اپناہاتھ کس ليے جلا ڈالا ؟” عورت نے کہا : ”جب تو نے زبردستی مجھ پر قابو پا ليا تو ميں ڈر گئی کہ لذتِ گناہ ميں کہيں ميں بھی تيری شريک نہ ہو جاؤں اور اس کی وجہ سے مجھے بھی گنہگار ٹھہرا دياجائے ،پس اسی وجہ سے ميں نے اپنا ہاتھ جلانا مناسب خيا ل کيا ۔”
مرد يہ بات سن کر شرم سے پانی پانی ہو گيا اور ا س نے انتہائی ندامت ميں مبتلاء ہوتے ہوئے کہا ،”اگر يہ بات ہے تو اللہ عزوجل کی قسم !ميں بھی آئندہ کبھی بھی اپنے رب عزوجل کی نافرمانی نہيں کروں گا ۔”پھر اس نے اپنے تمام گناہوں سے توبہ کی اور اللہ تعالی
کی عبادت ميں مشغول ہو گيا ۔(ذم الھوی،ص ۲۱۹)