شیطان کی گیند
حضرتِ سیِّدُنا وہب بن منَبِّہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں : ایک راہب اپنی عبادت گاہ میں عبادت میں مصروف رہتاتھا ۔شیطان نے اسے گمراہ کرنے کا ارادہ کیا لیکن ناکام رہا، پھر اس نے راہب کو عبادت گاہ کا دروازہ کھولنے کے لئے کہا مگر پھر بھی راہب خاموش رہا تو شیطان نے اس سے کہا : اگر میں چلا گیا تو تجھے بہت افسوس ہو گا۔راہب پھر بھی خاموش رہا، یہاں تک کہ شیطان نے کہا : میں مسیح(یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام) ہوں ۔راہب نے اسے جواب دیا : اگر آپ مسیح(علیہ السلام) ہیں توکیا آپ نے ہمیں عبادت میں کوشش کرنے کا حکم نہیں دیا؟ اور کیاآپ نے ہم سے قیامت کا وعدہ نہیں کیا؟ آج اگر آپ ہمارے پاس کوئی اور چیز لے کر آئے ہیں تو ہم آپ کی بات کیسے مان لیں ؟تو بالآخر شیطان نے خود ہی بتا دیا : میں شیطان ہوں اور تجھے گمراہ کرنے آیا تھا مگر نہ کر سکا۔اس کے بعد شیطان نے راہب سے کہا : تم مجھ سے جس چیز کے بارے میں چاہو سوال کر سکتے ہو۔تو راہب نے کہا : میں تجھ سے کچھ نہیں پوچھنا چاہتا۔جب شیطان منہ پھیر کر جانے لگا تو راہب نے اس سے کہا : کیا تو سن رہا ہے ؟اس نے کہا : ہاں !کیوں نہیں ۔تو راہب نے اس سے پوچھا : مجھے بنی آدم کی ان عادتوں کے بارے میں بتا جو ان کے خلاف تیری مددگار ہیں ؟شیطان بولا : وہ غصہ ہے ، آدمی جب غصہ میں ہوتا ہے تو میں اسے اس طرح اُلٹ پلٹ کرتا ہوں جیسے
بچے گیند سے کھیلتے ہیں ۔(الزواجر، الباب الاول، ۱/ ۱۰۷)