سلام سے دروازہ کھل گیا
جب حضرت امیرالمؤمنین ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقدس جنازہ لے
کر لوگ حجرہ منورہ کے پاس پہنچے تو لوگوں نے عرض کیا
کہ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہِ ھٰذَا اَبُوْ بَکْرٍ یہ عرض کرتے ہی روضہ منورہ کا بنددروازہ یک
دم خود بخود کھل گیا اور تمام حاضرین نے قبر انور سے یہ غیبی آواز سنی :
اَدْخِلُوا الْحَبِیْبَ اِلَی الْحَبِیْبِ (یعنی حبیب کو حبیب کے دربار میں داخل کردو)(2)(تفسیر کبیر،ج۵،ص۴۷۸)
سلام سے دروازہ کھل گیا
جب حضرت امیرالمؤمنین ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقدس جنازہ لے
کر لوگ حجرہ منورہ کے پاس پہنچے تو لوگوں نے عرض کیا
کہ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہِ ھٰذَا اَبُوْ بَکْرٍ یہ عرض کرتے ہی روضہ منورہ کا بنددروازہ یک
دم خود بخود کھل گیا اور تمام حاضرین نے قبر انور سے یہ غیبی آواز سنی :
اَدْخِلُوا الْحَبِیْبَ اِلَی الْحَبِیْبِ (یعنی حبیب کو حبیب کے دربار میں داخل کردو)(2)(تفسیر کبیر،ج۵،ص۴۷۸)