ساز بجانے والے نوجوان کی توبہ
ایک مرتبہ حضرت سیدنا بایزید بسطامی صقبرستان میں حاضری دے کر واپس لوٹ رہے تھے کہ راستے میں ایک نوجوان پر نظر پڑی جو بربط (ساز کا آلہ)بجا رہا تھا۔ آپ نے اسے دیکھ کر ”لاحول ولا قوۃ الا باللّہ العلی العظیم” پڑھا تو وہ نوجوان طیش میں آگیا اور بربط کو اس زور سے آپ کے سر پر دے مارا کہ آپ کا سرمبارک زخمی ہوگیا اور وہ بربط بھی ٹوٹ گیا ۔آپ اس نوجوان کو کچھ کہے بغیر وہاں سے
چلے آئے ۔ گھر پہنچ کر آپ نے اپنے غلام کے ذریعے بربط کی قیمت اور حلوا بھیجا اور ساتھ ہی یہ پیغام بھی دیا کہ اس رقم سے دوسرا بربط خرید لو اور چونکہ میری وجہ سے تمہارا بربط ٹوٹ گیا تھا جس سے تمہارا دل رنجیدہ ہوا ہو تو حلوا کھالو تاکہ تمہارا صدمہ ختم ہوجائے ۔ وہ نوجوان آپ کے اس حسن ِ اخلاق سے ایسا متأثر ہوا کہ آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر تائب ہوگیا ۔
(تذکرۃ الاولیاء،باب چہاردہم ، باب یزید بسطامی ،ج ۱ ،ص ۱۳۷ ۔ ۱۳۸)