اسلامواقعات

رُوئے مبارک حضور ﷺ

رُوئے مبارک حضور ﷺ

حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا رُوئے مبارک ( 1) جو جمالِ الٰہی کا آئینہ اور اَنوارِ تجلی کا مَظہَر تھا، پُر گوشت اور کسی قدر گول تھا۔ اسی روئے مبارک کو حضرت عبد اللّٰہ بن سلام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ دیکھتے ہی پکار اُٹھے تھے: وَجْھُہٗ لَـیْسَ بِوَجْہِ کَذَّابٍ۔ (2 ) ان کا چہرہ دَروغ گو کا چہرہ نہیں اور ایمان لا ئے تھے۔ (3 )
حضرت بَر اء بن عازِب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لوگوں سے بڑھ کر خوبر و اور خوش خو تھے۔ (4 ) حضرت ہِند (5 ) بن ابی ہالہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان فرماتے ہیں کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا چہر ۂ مبارک چودھویں رات کے چاند کی مانند چمکتا تھا۔ ( 6) حضرت جابر بن سَمْرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو چاند نی رات میں دیکھا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سرخ دھاری

دار حلہ (1 ) پہنے ہو ئے تھے۔ میں کبھی چاند کی طرف دیکھتا اور کبھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی طرف بیشک میرے نزدیک آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چاند سے زیادہ خوبصورت تھے۔ ( 2)
ابن عساکر ( متوفی ۷۱ ۵ ھ ) نے حضرت عائشہ صد یقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی روایت سے نقل کیا ہے کہ میں سحر کے وقت سی رہی تھی، مجھ سے سو ئی گر پڑی، میں نے ہر چند تلاش کی مگر نہ ملی۔ اتنے میں رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے روئے مبارک کے نور کی شعاع میں وہ سوئی نظر آئی، میں نے یہ ماجرا آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کیا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’ اے حُمیرائ! (3 ) سختی وعذاب ہے (تین دفعہ فرمایا ) اس شخص کے لئے جو میرے چہرے کی طرف دیکھنے سے محروم کیا گیا۔ ‘‘ (4 )
حافظ ابو نُعَیم ( متو فی ۴۳۰ ھ) نے بروایت عباد بن عبد الصمد نقل کیا ہے کہ اس نے کہاکہ ہم حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ہاں آئے۔آپ نے کنیز سے کہاکہ دسترخوان لا! تا کہ ہم چاشت کا کھانا کھائیں وہ لے آئی۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایاکہ رومال لا۔ وہ ایک میلا ر ومال لائی۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایاکہ تنور گرم کر۔ اس نے تنور گرم کیا پھر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے حکم سے رومال اس میں ڈال دیاگیا۔ وہ ایسا سفید نکلا گویا کہ دودھ ہے۔ ہم نے حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ وہ رومال ہے جس سے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے روئے مبارک کو مسح فرمایا کر تے تھے۔ جب یہ میلاہو جاتا ہے تو اسے ہم یوں صاف کر لیتے ہیں کیونکہ آگ اس شے پر اثر نہیں کرتی جو انبیاء عَلَیْہِمَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے روئے مبارک پر سے گزری
ہو۔ (1 ) کسی شاعر نے کیا اچھا کہا ہے :
ہرچہ اسباب جمال است رخ خوب ترا ہمہ بر وجہ کمال است کما لایخفٰی

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!