حضرت محمد بن ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ
حضر ت محمد بن ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب اپنی والدہ جمیلہ بنت عبد اللہ بن ابی کے شکم میں تھے توان کے والد نے ان کی والدہ کو طلاق دے دی ۔ ان کی والدہ
نے غصہ میں ان کی پیدائش کے بعد یہ قسم کھالی کہ میں اس بچے کو ہرگز ہرگز دودھ نہیں پلاؤں گی اس کا باپ اس کو دودھ پلانے کا انتظام کرے۔حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس بچے کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر دربارنبوت میں لائے اور پورا واقعہ عرض کیا۔ حضور رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے اس بچے کو اپنی آغوش رحمت میں لے کر پہلے اپنا مقدس لعاب دہن اس بچے کے منہ میں ڈالاپھر عجوہ کھجور چباکر اس بچے کے منہ میں ڈالی اور ”محمد”نام رکھا اور ارشادفرمایا کہ اس کو گھر لے جاؤ اللہ تعالیٰ اس بچے کو رزق دینے والا ہے ۔(1)
کرامت
بچے کو دودھ کیسے ملا
حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بچے کو گود میں لئے ہوئے کسی دودھ پلانے والی عورت کی تلاش میں سرگرداں تھے مگر کوئی دودھ پلانے والی عورت نہیں ملی ۔ یہ اسی فکر میں حیران وپریشان پھر رہے تھے کہ ناگہاں ایک عربی عورت ان سے ملی اور پوچھا کہ ثابت بن قیس کون شخص ہیں ؟اور ان سے کہاں ملاقات ہوگی؟انہوں نے پوچھا: تم کو ثابت بن قیس سے کیا کام ہے ؟عورت نے کہا: میں نے گزشتہ رات یہ خواب دیکھا کہ میں ثابت بن قیس کے بچے کودودھ پلا رہی ہوں یہ سن کر حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ثابت بن قیس میں ہی ہوں اورمیرا لڑکا ”محمد” یہی
ہے جو میری گود میں ہے ۔ عورت نے فوراً بچے کو گود میں لے لیا اور دودھ پلانے لگی۔ محمد بن ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۶۳ھ میں جنگ حرہ کے دن مدینہ منورہ میں یزید بن معاویہ کی منحوس فوجوں کے ہاتھ سے شہید ہوگئے ۔ (1)
(کنزالعمال وحاشیہ کنز العمال،ج۱۶،ص۱۹۹واسدالغابہ،ج۴،ص۳۱۳)