حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ان کی کنیت ابو یزید ہے بنو کندہ میں سے تھے ۔ ہجرت کے دوسرے سال پیدا ہوئے اورحجۃ الوداع میں اپنے والد کے ساتھ حج کیا ۔ امام زہری ان کے شاگردوں میں بہت ہی مشہورہیں۔ ۸۰ھ میں ان کی وفات ہوئی۔ (3) (اکمال ،ص۵۹۸)
کرامت
چورانوے برس کا جوان
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان کے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا تھا۔ جعید بن عبدالرحمن کا بیان ہے کہ حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ چورانوے برس تک نہایت ہی تندرست اورقوی ہیکل رہے اورکان ، آنکھ ، دانت کسی چیز میں بھی کمزوری کے آثار نہیں پیداہوئے تھے ۔(کنزالعمال، ج۱۶،ص۵۱)
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غلام عطاء کہتے ہیں کہ حضرت سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سر کے اگلے حصے کے بال بالکل سیاہ تھے اورسر کے پچھلے حصے کے سب بال اور داڑھی بالکل سفید تھی ۔ میں نے حیران ہوکر پوچھا: اے میرے آقا! یہ کیا معاملہ ہے ؟مجھے اس پر تعجب ہورہا ہے توانہوں نے فرمایا کہ میں بچپن میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا تو حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور مجھ سے میرا نام پوچھامیں نے اپنا نام سائب بن یزید بتایا تو حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے میرے سر پر اپنا ہاتھ مبارک پھیرا جہاں تک حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا دست مبارک پہنچا ہے وہ بال سفید نہیں ہوئے اورآئندہ بھی کبھی سفید نہیں ہوں گے۔(1)