حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ان کی کنیت ابو عبداللہ ہے اورشجرہ نسب یہ ہے : رافع بن خدیج بن عدی بن زید بن جشم بن حارث بن الخزرج بن عمرو بن مالک بن الاوس۔ یہ انصاری ہیں اور ان کا وطن مدینہ منورہ ہے ۔ یہ جنگ بدر میں کفار سے لڑنے کے لیے آئے تو ان کو کم عمری کی و جہ سے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے لشکر میں شامل کرنے سے انکار کردیا لیکن جنگ احد میں اسلامی فوج میں شامل کر لئے گئے اورخوب جم کر کفار سے لڑتے رہے۔ پھر جنگ خندق وغیرہ اکثر لڑائیوں میں یہ مصروف جہاد رہے ۔ عمر بھر مدینہ منورہ ہی میں رہے اور اسلامی لڑائیوں میں سربکف اورکفن بردوش ہوکر کافروں سے لڑتے رہے اوراپنی قوم کے سردار اورمکھیہ بھی رہے ۔ ۷۳ھ یا ۷۴ ھ میں چھیاسی برس کی عمر پاکر مدینہ منورہ میں وفات پائی ۔ (2)
(اکمال،ص۵۹۴وکنزالعمال،ج۱۶،ص۵واسدالغابہ،ج۲،ص۱۵۱)
کرامت
برسوں حلق میں تیر چبھا رہا
۳ھ میں جنگ احد میں کفار نے آپ کے حلق پر تیرمارااوریہ تیر آپ کے حلق میں چبھ گیا، ان کے چچا ان کو حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی خدمت اقدس میں لائے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ اگر تمہاری خواہش ہوتو ہم اس تیر کو نکال دیں اور اگر تم کو شہادت کی تمنا ہو تو تم اس تیر کو نہ نکلواؤ تم جب بھی اورجہاں کہیں بھی وفات پاؤگے شہیدوں کی صف میں تمہارا شمارہوگا ۔انہوں نے درجہ شہادت کی آرزو میں تیر نکلوانا پسند نہیں کیا اور اسی حالت میں ستر برس تک زندہ رہے اور زندگی کے تمام معمولات پورے کرتے رہے یہاں تک کہ لڑائیوں میں کفار سے جنگ بھی کرتے رہے اور ان کو کسی قسم کی اس تیر کی و جہ سے تکلیف بھی نہیں رہتی تھی لیکن ستر برس کی مدت کے بعد ۷۳ھ میں تیر کا یہ زخم خود بخود پھٹ گیا اوراسی زخم کی حالت میں ان کا وصال ہوگیا۔ بلاشبہ یہ ان کی بہت بڑی کرامت ہے جو بہت زیادہ مشہور ہے ۔ (1)
(کنزالعمال وحاشیہ کنز العمال،ج۱۶،ص۵واسدالغابہ،ج۲،ص۱۵۱)