حضرت ذؤیب بن کلیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
حضرت ذؤیب بن کلیب بن ربیعہ خولانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یمن کی سرزمین میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا تو رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ان کا نام عبد اللہ رکھا۔(1)
کرامت
آگ نہیں جلا سکی
ان کی انتہائی حیرتناک کرامت یہ ہے کہ اسود عنسی نے جب یمن کے شہر صنعاء میں نبوت کا دعویٰ کیا اورلوگوں کو اپنا کلمہ پڑھنے پر مجبور کرنے لگا تو حضرت ذؤیب بن کلیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بڑی سختی کے ساتھ اس کی جھوٹی نبوت کا انکار کرتے ہوئے لوگوں کو اس کی اطاعت سے روکنا شروع کردیا ۔ اس سے جل بھن کر اسود عنسی ظالم نے
آپ کو گرفتار کر کے جلتی ہوئی آگ کے شعلوں میں ڈال دیا مگر آگ سے بدن تو کیا ان کے جسم کے کپڑے بھی نہیں جلے یہاں تک کہ پوری آگ جل کر بجھ گئی اور یہ زندہ وسلامت رہے ۔ جب یہ خبر مدینہ منورہ پہنچی تو حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ا س نادر الوجود کرامت کا تذکرہ فرماتے ہوئے ارشادفرمایا کہ یہ شخص میری امت میں حضرت خلیل علیہ الصلوۃ والسلام کی طرح آگ کے شعلوں میں جلنے سے محفوظ رہا اور ایک روایت میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ خبر سن کر حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بآواز بلند یہ کہا کہ الحمدللہ!کہ ہمارے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی امت میں اللہ تعالیٰ نے ایک ایسے شخص کو بھی پیدا فرمایا جو حضرت ابراہیم خلیل الله علیہ الصلوۃ والسلام کی طرح آگ کے شعلوں میں جلنے سے محفوظ رہا۔(1)
(حجۃ اللہ ،ج۲،ص۸۷۴واسدالغابہ،ج۲،ص۱۴۸)
تبصرہ
حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی موجودگی میں دو کذابوں نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ ایک ”مسیلمۃ الکذاب”دوسرا”اسودعنسی”حضوراکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی موجودگی ہی میں حضرت فیروزدیلمی اورحضرت قیس بن عبدیغوث رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اسود عنسی کو اس طرح قتل کیا کہ حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کو پچھاڑ کر اس کے سینے پر چڑھ گئے اور حضرت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا سرکاٹ لیا مگر مسیلمۃ الکذاب کو حضرت ابو بکر
صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فوجوں نے قتل کیا اوریہ دونوں جھوٹے مدعیان نبوت دنیا سے فنا ہوگئے ۔ (1) (اکمال ،ص۵۸۵وغیرہ)