حضرت اہبان بن صیفی غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ان کی کنیت ابومسلم ہے ۔ ان کی صاحبزادی حضرت عدیسہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ جب امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضر ت امیرمعاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان جنگ کی نوبت آن پڑی تو امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے والد کے مکان پر تشریف لائے اورفرمایا کہ تم اس جنگ میں میرا ساتھ دو اوراب تک تم کو کون سی چیز میری حمایت سے روکے ہوئے ہے ؟تو میرے والد حضرت اہبان بن صیفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اے امیرالمؤمنین!بس صرف یہی ایک رکاوٹ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے مجھے یہ وصیت فرمائی تھی کہ اے اہبان!جب مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے جنگ کرنے لگیں تو تم اس وقت لکڑی کی تلوار بنا لینا۔ چنانچہ میں نے ارشاد نبوی کے مطابق لکڑی کی تلوار بنالی ہے ۔ آپ دیکھئے وہ لٹک رہی ہے ۔ اب
لکڑی کی تلوار سے بھلامیں کس طرح جنگ کرسکتاہوں؟ یہ کہہ کر وہ بالکل ہی اس لڑائی میں غیر جانبداربن گئے ۔
کرامت
قبر سے کفن واپس
یہ صاحب کرامت صحابی تھے ۔چنانچہ ان کی ایک مشہور کرامت یہ ہے کہ انہوں نے وصیت فرمائی تھی کہ میرے کفن میں فقط دو ہی کپڑے دئیے جائیں مگر لوگوں نے ان کی وصیت پر عمل نہیں کیا اور ان کے کفن میں تین کپڑے شامل کر کے ان کو دفن کردیا ۔ گھر والے جب صبح کو نیندسے بیدار ہوئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ تیسرا کپڑا قبر سے واپس ہوکر کھونٹی پر لٹک رہا ہے ۔ (1)(اسدالغابہ،ج۱،ص۱۳۸)