تذکرۂ حضرت سیِّدَتُنا رابِعہ بصریہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہا :
تذکرۂ حضرت سیِّدَتُنا رابِعہ بصریہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہا :
حضرت سیِّدَتُنا رابِعہ عدویہ بصریہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہا کے بارے میں منقول ہے کہ آپ عشاء کی نماز پڑھ کر مکان کی چھت پر کھڑی ہو جاتیں اور اپنے دوپٹے اورچادر کو اچھی طرح اوڑھ کر بارگاہِ ربُّ العزَّت عَزَّوَجَلَّ میں یوں عرض گزار ہوتیں: ”یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ستارے چمک رہے ہیں ، سب کی آنکھیں سوئی ہوئی ہیں،بادشاہوں نے اپنے دروازے بند کر لئے ہیں،ہر محب اپنے محبوب کے ساتھ تنہائی میں ہے اور میں تیری بارگاہ میں تنہا کھڑی ہوں۔”پھر آپ نماز ادا کرتی رہتیں، جب سحری کا وقت ہوتا اور فجر طلوع ہو جاتی تو بارگاہِ ربُّ العزَّت میں عرض کرتیں: ”یااللہ عَزَّوَجَلَّ ! یہ رات گزر گئی،دن خوب روشن ہو گیا۔کاش! مجھے معلوم ہو جائے کہ کیا میری رات کی عبادت قبول ہوئی تو مجھے مبارک باد دی جائے، یا اگر مردود ہوئی تو میری ڈھارس بندھائی جائے، تیری عزت کی قسم! جب تک تو مجھے زندہ رکھے گا اور میری مدد کرتا رہے گا میں اسی عادت پر قائم رہوں گی، اور تیری عزت کی قسم! اگر تو مجھے اپنی بارگاہ سے مردود کر دیتا پھر بھی میں اس سے دور نہ ہوتی کیونکہ میرے دل میں تیری محبت بس چکی ہے۔”
پھرآپ چند اشعار پڑھتیں، جن کا مفہوم یہ ہے:
”اے میرے سرور واُمید اور مقصود! توہی میرے دل کی راحت اورتو ہی میرامحبوب ہے،اور تیری دِید کا شوق ہی میرا سازوسامان ہے۔اے میری زندگی اور محبت کے مالک!اگر تیری محبت نہ ہوتی تو میں ان وسیع شہروں میں نہ بھٹکتی۔ کتنی ہی مرتبہ تیرے احسانات مجھ پر ظاہر ہوئے اور میں نے کتنی ہی نعمتیں تجھ سے حاصل کیں۔ پس اب تیری محبت ہی میری خواہش، میرا مقصود اور میرے جلتے ہوئے دل کی آنکھ کا نور ہے،میں جب تک زندہ رہوں، مجھے کوئی چین وسکون نہیں۔ رات کی تاریکی میں بھی میری اُمید صرف تُو ہی تُوہے ۔ اے میرے دل کی اُمید! اب اگر تو مجھ سے راضی ہوگیا تو میں بھی خود کو سعادت مند سمجھوں گی۔”