بیماروں کو شفا دینا
حضرت فدیک بن عمرو السلامانی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی دونوں آنکھیں سفید ہوگئی تھیں اور وہ کچھ نہ دیکھ سکتے تھے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دم کردیا۔ وہ ایسے بینا ہوگئے کہ اَسی برس کی عمر میں سوئی میں دھاگہ ڈال سکتے تھے۔ ( 1)
امام رازی نے ذکر کیا ہے کہ حضرت معاذ بن عفراء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکی بیوی کو برص کی بیماری تھی وہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ آپ نے اپنا عصا مبارک اس کے بدن پر پھیردیا اسی وقت مرض جاتا رہا۔ (2 )
حضرت ابو سَبْرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ہاتھ میں ایک ایسی گلٹی تھی کہ اونٹ کی مہار نہ پکڑسکتے تھے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک تیر منگوایا اور گلٹی پر پھیردیا وہ فوراً جاتی رہی۔ (3 )
حضرت اَسماء بنت ابی بکر رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰیعَنْہما کے سر پر اور چہرے پر ورم ہوگیا تھا رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا دست شفا ء کپڑے پر سے ان کے چہرے اور سر پر رکھا اور دعا فرمائی اسی وقت ورم جاتا رہا۔ (4 )
حضرت حبیب بن یساف رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ذکر کرتے ہیں کہ میں ایک غزوہ میں آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ تھا میری گردن پر ایک ضربِ شدید ایسی لگی کہ میرا بازو لٹک پڑا۔ میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰیعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس آیا۔ آپ نے اپنا لعاب دہن لگادیا اور بازو کو اس کی جگہ پر چسپاں کردیا تو وہ فوراً چنگا ( 5) ہوگیا۔ پھر میں نے اسے
قتل کر دیا جس نے مجھے ضرب شدید لگائی تھی۔ (1 )
حضرت عبداللّٰہ بن رَوَاحہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰیعَنْہُ نے حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت ِاقدس میں حاضر ہوکر ڈاڑھ کے درد کی شکایت کی آپ نے اپنامبارک ہاتھ ان کے رخسار کی اس جگہ پر رکھا جہاں درد تھا اور دعا فرمائی۔ ابھی آپ نے دست شفاوہاں سے نہ اٹھا یا تھا کہ اللّٰہ تعالٰی نے شفادی۔ ( 2)
حضرت جرہدرَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بائیں ہاتھ سے کھانا کھایا کرتے تھے۔ نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔ انہوں نے عرض کیا کہ دائیں ہاتھ میں کچھ شکایت ہے جس کے سبب سے کھایا نہیں جاتا۔ حضور نے اس ہاتھ پر دم کردیا۔ حضرت جرہد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو پھر عمر بھر یہ شکایت نہ ہوئی۔ ( 3)
عنوان بالا کے متعلق اور مثالیں حلیہ شریف میں دَہَان مبارک اور لُعاب مبارک اور دَست مبارک کے تحت میں مذکور ہوچکی ہیں جن کے دُہرانے کی یہاں ضرورت نہیں ۔
________________________________
1 – اس حدیث کو ابن ابی شیبہ وبغوی وبیہقی و طبرانی وابونعیم نے روایت کیاہے۔ ( مواہب لدنیہ)۱۲منہ (المواہب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، المقصد الرابع۔۔۔الخ،ابراء ذوی العاہات واحیاء الموتی،ج۷،ص۷۳ ۔ علمیہ)
2 – التفسیر الکبیر،تحت الآیۃ انا اعطینک الکوثر،ج۱۱،ص۳۱۴ ۔ علمیہ
3 – الخصائص الکبری للسیوطی،باب آیاتہ فی ابراء المرضی۔۔۔الخ،ج۲،ص۱۱۶ ۔ علمیہ
4 – مواہب لدنیہ، کتاب فی المعجزات۔ (الخصائص الکبری للسیوطی،باب آیاتہ فی ابراء المرضی۔۔۔الخ،ج۲، ص۱۱۶ ۔ علمیہ)
5 – ٹھیک۔
________________________________
1 – اس حدیث اوراحادیث آئندہ کے لئے دیکھو خصائص کبریٰ للسیوطی،جزء ثانی، ص ۷۰۔۱۲منہ (الخصائص الکبری للسیوطی، باب آیاتہ فی ابراء المرضی۔۔۔الخ،ج۲،ص۱۱۶ ۔ علمیہ)
2 – الخصائص الکبری للسیوطی،باب آیاتہ فی ابراء المرضی۔۔۔الخ،ج۲،ص۱۱۷ ۔ علمیہ
3 – یہ حدیث شریف صحیح بخاری وصحیح مسلم میں ہے۔ (مشکوٰۃ، باب فی المعجزات) ۱۲منہ (الخصائص الکبری للسیوطی،باب آیاتہ فی ابراء المرضی۔۔۔الخ،ج۲،ص۱۱۷ ۔ علمیہ)