بدنصیب بوڑھا
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کوفہ کے کچھ لوگ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شکایات لے کر امیرالمؤمنین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ
تعالیٰ عنہ کے دربارِ خلافت مدینہ منورہ میں پہنچے ۔ حضرت امیرالمؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان شکایات کی تحقیقات کے لیے چند معتمدصحابیوں رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ کوفہ بھیجا اوریہ حکم فرمایا کہ کوفہ شہر کی ہر مسجد کے نمازیوں سے نماز کے بعد یہ پوچھا جائے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیسے آدمی ہیں؟ چنانچہ تحقیقات کرنے والوں کی اس جماعت نے جن جن مسجدوں میں نمازیوں کو قسم دے کر حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں دریافت کیا تو تمام مسجدوں کے نمازیوں نے ان کے بارے میں کلمہ خیر کہا اورمدح وثناء کی مگر ایک مسجد میں فقط ایک آدمی جس کا نام ”ابو سعدہ”تھا اس نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تین شکایات پیش کیں اورکہا : لَا یَقْسِمُ بِالسَّوِیَّۃِ وَلَا یَسِیْرُ بِالسَّرِیَّۃِ وَلَا یَعْدِلُ فِی الْقَضِیَّۃِ (یعنی یہ مال غنیمت برابری کے ساتھ تقسیم نہیں کرتے اور خود لشکروں کے ساتھ جہاد میں نہیں جاتے اورمقدمات کے فیصلوں میں عدل نہیں کرتے)
یہ سن کر حضر ت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فوراً ہی یہ دعا مانگی : اے اللہ !اگر یہ شخص جھوٹا ہے تو اس کی عمر لمبی کردے اوراس کی محتاجی کو دراز کردے اوراس کو فتنوں میں مبتلا کردے ۔ عبدالملک بن عمیر تابعی کا بیان ہے کہ اس دعا کا میں نے یہ اثر دیکھا کہ ”ابو سعدہ”اس قدر بوڑھا ہوچکا تھا کہ بڑھاپے کی و جہ سے اس کی دونوں بھویں اس کی دونوں آنکھوں پر لٹک پڑی تھیں اوروہ دربدر بھیک مانگ مانگ کر انتہائی فقیر ی اور محتاجی کی زندگی بسر کرتاتھا اور اس بڑھاپے میں بھی وہ راہ چلتی ہوئی جوان جوان لڑکیوں کو چھیڑتا تھا اوران کے بدن میں چٹکیاں بھرتا رہتا تھا اورجب کوئی اس سے اس کا حال پوچھتا تھا تووہ کہا کرتا تھا کہ میں کیا بتاؤں ؟میں ایک بڈھا ہوں جو فتنوں میں مبتلا ہوں
کیونکہ مجھ کو حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بد دعا لگ گئی ہے ۔(1)
(حجۃ اللہ علی العالمین،ج۲،ص۸۶۵بحوالہ بخاری ومسلم وبیہقی)