بدلہ لینے کے خوف سے سانپ نہ مارنے والا ہم سے نہیں
حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: مَنْ رَأَیَ حَیَّۃً فَلَمْ یَقْتُلْہَا مَخَافَۃَ طَلْبِہَا فَلَیْسَ مِنَّایعنی جوسانپ دیکھے پھربدلہ کے خوف سے اسے نہ مارے وہ ہم سے نہیں۔(المعجم الکبیر،۷/۷۸،حدیث:۶۴۲۵ )
کیاسانپ کو مارنے والے سے اس کی ناگنی بدلہ لیتی ہے؟
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان فرماتے ہیں :یعنی ہماری سنت کا تارِک ہے۔پہلے جہلائِ عرب کہتے تھے اور جہلائِ ہند اب تک کہتے ہیں کہ سانپ کو مارنے والے سے اس کی ناگنی بدلہ لیتی ہے اس لئے سانپ کو مت مارو۔اس فرمان عالی میں اسی خیال کی تردید ہے بھلا سانپنی یعنی ناگن کو کیا خبر کہ کس نے مارا ہے؟لوگوں میں مشہور ہے کہ مارے ہوئے سانپ کی آنکھوں میں مارنے والے کا فوٹو آجاتا ہے اس فوٹو سے ناگن، قاتل کو پہچان لیتی ہے اس لئے سانپ کو مارکر اس کا سر جلا دیا جاتا ہے تاکہ آنکھوں میں فوٹو نہ رہے مگر یہ بھی غلط ہے اس کا سر جلادینا اسے مار ڈالنے کے لئے ہے، وہ لاٹھی کھاکر بیہوش ہوجاتا ہے لوگ مردہ سمجھ کرچھوڑ دیتے ہیں،وہ کچھ عرصہ بعد پھر ہوش میں آکر چلا جاتا ہے آگ میں جلانا اس لیے ہے تاکہ واقعی مر جائے۔خیال رہے کہ جب تک سانپ اُلٹا نہ پڑ جائے کہ پیٹ اوپر آجائے تب تک وہ زندہ ہے۔(مراٰۃ المناجیح ،۵/ ۶۷۸)
نقصان دینے والے حیوانات کو مارنا جائز ہے
وہ حیوانات جو تکلیف دیتے ہیں ان کو مارنا جائز ہے جیسے کاٹنے والا کتا، نقصان پہنچانے والی بلی۔ (درمختار،کتاب الخنثی،مسائل شتی،۱۰/۵۱۷)اسی طرح چیل، کوا، چوہا، گرگٹ، چھپکلی، سانپ، بچھو، کھٹمل، مچھر، پِسُّو، مکھی وغیرہ خبیث و مُوذی جانوروں کا مارنا( بھی جائز ہے) اگرچہ حرم میں ہو۔(بہار شریعت ،۱/۱۰۸۲)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱؎ : حضرتِ سیِّدُنا علامہ عبد الرء ُوف مناوی علیہ رحمۃ اللّٰہ الہادی فرماتے ہیں : اس حدیث میں کلام اس شخص کے بارے میں ہے جو ان چیزوں کو حلال جانتے ہوئے کرے ، تو ایسا شخص کبھی جنت میں داخل نہ ہوگا ۔ (فیض القدیر ، حرف الثاء ، ۳/ ۴۳۰ ، تحت الحدیث : ۳۵۳۰)