اِستنجاء کے اَحکام
اِستنجاء کے اَحکام [
اِس سبق میں4 قسم کے اَحکامات بیان کئے جائیں گے ۔
(1): تعریف
سبیلین سے نکلنے والی نجاست کو زائل کرنا اوریہ پانی کے ساتھ زائل ہوگی تو اِس کو اِستنجاء کہیں گے اور اگر پتھر کے ساتھ زائل ہوگی تو اِس کو اِستجمار کہیں گے اور نجاست کو زائل کرنے میں اَصل تو پانی کا اِستعمال کرناہے ،البتہ اَفضل یہ ہے کہ دونوں کو جمع کرے۔
(2): اِستنجاء کا حکم
اِس کی دو صورتیں ہیں ۔
(۱): فرض ۔۔۔ جب نجاست اپنے نکلنے کے مقا م سے بڑھ کر پھیل جائے تو اِس کا زائل کرنا فرض ہے۔
(۲): سنّت مؤکدہ ۔۔۔ جب نجاست اپنے مقا م سے نہ بڑھے تو اِس کا زائل کرنا سنتِ مؤکدہ ہے۔
(3): سنن اور آداب
(۱): طاق عدد میں پتھر اِستعمال کرے، اِسلئے کہ رَسولِ اَکرم انے فرمایا کہ جب بھی تم میں سے کوئی ایک اِستنجا ء کرے تو وہ طاق عدد میں پتھر اِستعمال کرے ۔ [صحیح مسلم ]
(۲): اِستنجاء کرنے میں مبالغہ کرے ،یہاں تک کہ نجاست کا اَثر زائل ہو جائے۔
(۳): اِستنجاء کے لئے بایاں ہاتھ اِستعمال کرے۔
(4): مکروہات
(۱): قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا۔
(۲): سورج یا چاند کی طرف منہ کرنا۔
(۳): سایہ دار درخت یا جگہ کے نیچے قضائے حاجت کرنا۔
(۴): لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ قضائے حاجت کرنا۔