اَذان واِقامت کا جواب
اَذان واِقامت کا جواب
(۱): [ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ ] اور [ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ ] کے جواب میں
[ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ] کہے اورفجر کی اَذان میں [ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ ]کے جواب میں [صَدَقْتَ وَ بَرَرْتَ] کہے اور باقی اَذان کے اَلفاظ بعینہ دُہرائے اور اقامت میں [ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃُ ]کے اَلفاظ سن کر [ اَقَامَہَا اللّٰہُ وَاَدَامَہَا ]کے اَلفاظ کہے ۔
مسئلہ :اَذان واِقامت میں پہلی شہادت کے سننے کے وقت یہ کہنا مستحب ہے [صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ] اور دوسری شہادت کے وقت انگوٹھوں کے ناخن چوم کر آنکھوں پر لگا کر یہ کہنا مستحب ہے : [ قُرَّۃُ عَیْنِیْ بِکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ] ’’ یارسولَ اللہ ! آ پ کی بدولت میری آنکھیں ٹھنڈی ہیں ،پھر اِس کے بعد کہے: [ اَللّٰہُمَّ مَتِّعْنِیْ بِالسَّمْعِ وَالْبَصَر] ’’اے اللہ ! مجھے
کانوں اور آنکھوں سے نفع عطافرما۔ [فتاوی شامی : باب الاذان :۱؍۲۶۷]
(۲): اَذان کے بعددرودِ پاک اور دُعائِ وَسیلہ پڑھنا بھی سنت ہے کیونکہ اَذان کے بعد کی دُعا رد نہیں ہوتی اور دعائِ وسیلہ یہ ہے۔
[ اَللّٰہُمَّ رَبَّ ہٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَآئِمَۃِ آتِ سََیِّدَنَا مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَالدَّرَجَۃَ الرَّفِیْعَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًامَّحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدْتَّہُ وَارْزُقْنَا شَفَاعَتَہُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ]