اطاعتِ رسول اور اطاعتِ امیر کا حکم اختلافی بات قرآن وسنت پر پیش کی جائے
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ-فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا۠(۵۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان : اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور ان کی جو تم میں سے حکومت والے ہیں ۔ پھر اگر کسی بات میں تمہارا اختلاف ہوجائے تواگر اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو تو اس بات کو اللہ اور رسول کی بارگاہ میں پیش کرو ۔ یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا ہے ۔ (النسآء : ۵۹)
( وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ : اور رسول کی اطاعت کرو ۔ ) یہاں آیت میں رسولصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کی اطاعت ہے ۔ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، حضور پُر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللہ عَزَّوَجَلَّکی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اُس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کی ۔
(بخاری، کتاب الجهاد والسیر، باب یقاتل من وراء الامام ویتقی به، ۲ / ۲۹۷، الحدیث : ۲۹۵۷)
رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کے بعد امیر کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے ۔ صحیح بخاری کی سابقہ حدیث میں ہی ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : جس نے امیر کی اطاعت کی اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اُس نے میری نافرمانی کی ۔
(بخاری، کتاب الجهاد والسیر، باب یقاتل من وراء الامام ویتقی به، ۲ / ۲۹۷، الحدیث : ۲۹۵۷)