ازواجِ مطہر ات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے حُجر وں کی تعمیر
اَزواجِ مطہر ات میں سے اس وقت حضرت سَوْدَہ وحضرت عائشہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے عقدمیں آچکی تھیں ان کے لئے مسجد سے متصل دو مکان بنا دیئے گئے۔ بعد ازاں دیگر ازواج کے آنے پر اور مکانات بنتے گئے۔ ان مکانات میں سے پانچ کھجور کی شاخوں سے بنے تھے جن پر کَہْگِل (1) کی ہوئی تھی۔ ان کے ساتھ کو ئی حجر ہ نہ تھا۔ دروازوں پر کمبل کا پردہ پڑارہتا تھا باقی چار مکان کچی اینٹوں کے تھے جن کی چھت پر کھجور (2) کی شاخوں کی کَہْگِل کی ہوئی تھی۔ ان میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک ایک حجر ہ کھجور کی شاخوں کا تھا جس کے دروازے پر کمبل کا پر دہ تھا۔ بقول داود بن قیس (3) حجر ہ کے دروازے سے اندرونی کمرہ کے دروازے تک چھ یا سات ہاتھ کا فاصلہ تھا اور اندرونی کمرہ دس ہاتھ کا تھا اور اِرتِفَاع (4) سات آٹھ ہاتھ کے درمیان تھا۔ حضرت امام حسن بصر ی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا بیان ہے کہ میں عہد عثمان غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ میں مُرَاہِق (5) تھا ان مکانات کی چھت کو میں ہاتھ سے چھولیتا تھا۔ (6)
یہ مکانات (7) جانب غربی کے سوا مسجد کے ارد گر دتھے۔ ان کے دروازے مسجد ہی کی طرف تھے اور مسجد سے اس قدر متصل تھے کہ حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمحالت اعتکاف میں مسجد سے سر مبارک نکال دیتے اور ازواج مطہر ات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ گھر میں بیٹھی آپ کے بال مبارک دھودیا کر تی تھیں ۔
حضرت فاطمہ زہراء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا دولت خانہ جانب مشرق حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے حجر ہ سے متصل اس جگہ تھا جہاں اب آپ کی قبر شریف کی صورت بنی ہوئی ہے۔ جب آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سفر سے تشریف لا تے تو پہلے مسجد میں دوگانہ ادا کر تے، بعد ازاں حضرت فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے ہاں تشریف لے جاتے اور ان کا حال دریافت فرماتے، پھر اَزواجِ مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کے گھر وں میں قدم رنجہ فرماتے۔
________________________________
1 – بھس اور مٹی کا پلستر۔
2 – جب آنحضرت صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم غزوۂ دومۃ الجندل کے لئے تشریف لے گئے توآپ کی غیر حاضری میں حضرت ام سلمہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہانے اپنا حجرہ بھی کچی اینٹوں کا بنالیا۔ آپ نے واپسی پر دریافت فرمایا کہ یہ عمارت کیسی ہے؟ ام سلمہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا نے جواب دیا: یارسول اللّٰہ! صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم میں نے یہ اس لئے بنا لیا کہ لوگوں کی نظرنہ پڑے۔ آپ نے فرمایا: ’’ام سلمہ! مسلمان کے مال کا برا مصرف عمارت ہے۔ ‘‘ وفاء الوفاء، جزء اول، صفحہ ۳۲۷۔ ۱۲منہ
3 – الادب المفر دللبخاری صفحہ ۸۸۔
4 – اس ارتفاع میں بظاہر تین ہاتھ کی بنیاد محسوب ہے۔واللّٰہ اعلم بالصواب ۔۱۲منہ
5 – بالغ ہونے کے قریب۔
6 – وفاء الوفاء للسمہودی،الباب الرابع۔۔۔الخ،الفصل التاسع۔۔۔الخ،ج۱،الجزء الثانی،ص۴۵۸۔۴۶۱ملتقطاً والادب المفرد للبخاری،باب التطاول فی البنیان، الحدیث:۴۵۱،ص۱۲۰۔ علمیہ
7 – تعمیر مسجد و مکانات کی تفصیل کے لئے دیکھو صحیح بخاری اور وفاء الوفاء۔ ۱۲منہ