احساسِ ذمہ داری
پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے اسلاف رضی اللہ عنہم اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے کس قدر حُسّاس تھے اور احساسِ ذمہ داری ان میں کس طرح کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ؟ اس کا اندازہ ذیل میں دئيے گئے واقعات سے لگائيے ۔ چنانچہ۔۔۔۔۔۔
زخمی اونٹ
ایک دن حضرت سیدنا امیر المؤمنین عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اونٹ کے زخم کو دھونے میں مصروف تھے۔اور ساتھ ہی ساتھ یہ فرما رہے تھے کہ ”میں ڈرتا ہوں کہ کہیں قیامت میں مجھ سے اس زخم کے بارے میں پُرسش(پوچھ گچھ) نہ ہوجائے ۔”
(تاریخ الخلفاء، فصل فی نبذمن اخبارہ وقضایاہ ،ص۱۱۰)
گھر کے کام کرد یا کرتے
ابن عساکر نے حضرت ابو صالح غفاری رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ
حضرت سیدنا امير المؤمنين فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینۃ المنورہ کے اطراف میں رہنے والی ایک نابینا عورت کے گھر کے کام کردیا کرتے اور رات کو( گھڑوں میں )پانی بھر دیا کر تے اور اس کی پوری خبر گیری رکھتے تھے ۔ (تاریخ الخلفاء ، ص ۶۱)
خوفِ آخرت
حضرت سیدناانس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک باغ میں گیا تو میں نے وہاں امیر المؤمنین فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے سنا ،” عمر،خطاب کا بیٹا اور امیر المؤمنین کا منصب ،واہ کیا خوب !اے عمر اللہ تعالی سے ڈرتے رہو ورنہ وہ تم کو سخت عذاب دیگا۔” (تاریخ الخلفاء ،صفحہ۱۰۲)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ وہی سیدنافاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں، جن کے فضائل خود سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب وسینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمائے۔ چنانچہ رسولِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ” اللہ عزوجل نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زبان اور دل پر حق جاری فرمادیا ہے۔”
(ترمذی کتاب المناقب، ج۵، ص۳۸۳)
یعنی ان کے دل میں جو خیالات آتے ہیں وہ حق ہو تے ہیں اور ان کی زبان سے جو کلمات ادا ہو تے ہیں حق ہو تے ہیں ان کے خیالات و کلام ‘شیطانی یا نفسانی نہیں بلکہ رحمانی ہو تے ہیں۔