ابتداء وحی
جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی عمر مبارک چالیس سال کی ہوئی تو اللّٰہ تعالٰی نے آپ کو منصب نبوت سے سر فراز فرمایا۔وحی کی ابتداء رُویا ئے صادِقہ (5) سے ہوئی، جو کچھ آپ رات کو خواب میں دیکھتے بعینہ وہی ظہور میں آتا، چھ ماہ اسی حالت میں گزر گئے کہ ایک روز آپ حسب معمول غارِ حِراء میں مُراقب تھے (6) کہ فرشتہ (جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام) آپ کے پاس آیا، اس نے آپ سے کہا: اِقْرَاْ ( پڑھو ) ، آپ نے فرمایا: مَا اَنَا بِقَارِی (7) (میں پڑ ھا ہوا نہیں ) ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا بیان ہے کہ اس پر فرشتہ نے مجھے پکڑ کر بھینچایہاں تک کہ وہ مجھ سے غایت وسع اور طاقت کو پہنچا۔ (1) پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہا: اِقْرَاْ ، میں نے کہا: مَا اَنَا بِقَارِی، اس پر اس نے مجھے پکڑ کر دوسری بار بھینچا یہاں تک وہ مجھ سے غایت وسع و طاقت کو پہنچاپھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا: اِقْرَاْ ، میں نے کہا: مَا اَنَا بِقَارِی پس اس نے مجھے پکڑ کر تیسری بار بھینچا یہاں تک کہ وہ مجھ سے غایت وسع اور طاقت کو پہنچا (2) پھر اس نے مجھے چھوڑدیا اور کہا :
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ (۱) خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍۚ (۲) اِقْرَاْ وَ رَبُّكَ الْاَكْرَمُۙ (۳) الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِۙ (۴) عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْؕ (۵)
پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا، پید اکیا آدمی کو لہو کی پھٹکی سے۔ پڑھ اور تیرارب بڑا کریم ہے جس نے علم سکھایا قلم سے سکھایا آدمی کو جو کچھ نہ جانتا تھا۔ (3)
یہ سبق پڑھ کر آپ گھر تشریف لا ئے اورحضرت خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے سارا قصہ بیان کیا وہ آپ کو اپنے چچیر ے بھائی وَرَ قَہ بن نَو فَل کے پاس لے گئیں جو عیسائی اور تورات وانجیل کا ماہر تھا، اس نے یہ ماجراسن کر کہاکہ یہ وہی ناموس (4) وفرشتہ ہے جو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر اتر اتھا۔ (5) اس کے بعد کچھ مدت تک وحی بندرہی تاکہ آپ کا شوق و انتظار زیادہ ہوجائے پھر یہ آیتیں نازل ہوئیں :
یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ (۱) قُمْ فَاَنْذِرْﭪ (۲) وَ رَبَّكَ فَكَبِّرْﭪ (۳) وَ ثِیَابَكَ فَطَهِّرْﭪ (۴) وَ الرُّجْزَ فَاهْجُرْﭪ (۵)
اے لحاف میں لپٹے اٹھ کھڑ اہو۔ پس ڈرسنا اور اپنے رب کی بڑائی کر اور اپنے کپڑے پاک رکھ اور پلید ی کو چھوڑدے۔ (6)
________________________________
1 – یعنی فرشتے نے مجھے گلے لگا کر خوب زور سے دبایا۔
2 – علامہ علی قاری علیہ رحمۃ اللّٰہ الباری فرماتے ہیں کہ پہلی بار جو ارشاد ہوا:’’ما انا بقاریء ‘‘وہاں ’’ما‘‘نافیہ ہے اور اب تیسری بار جو فرمایا:’’ما انا بقاریء ‘‘ اس میں ’’ما ‘‘ استفہامیہ ہے یعنی اب بتاؤ! میں کیا پڑھوں ؟ (مرقاۃ المفاتیح، ج۱۰،ص۱۰۵)
3 – ترجمۂکنز الایمان: پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا آدمی کو خون کی پھٹک سے بنایاپڑھو اور تمہارا رب ہی سب سے بڑا کریم جس نے قلم سے لکھنا سکھایاآدمی کو سکھایا جو نہ جانتا تھا (پ۳۰، العلق:۱۔۵)علمیہ
4 – حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام کا لقب۔
5 – تفصیل کے لئے صحیح بخاری، کتاب التفسیر دیکھو ۔ (صحیح البخاری،کتاب التفسیر،سورۃ اقرأ باسم ربک الذی خلق،
الحدیث: ۴۹۵۳،ج۳،ص۳۸۴ملخصاً علمیہ)
6 – ترجمۂکنز الایمان: اے بالا پوش اوڑھنے والے کھڑے ہوجاؤ پھر ڈر سناؤ اور اپنے رب ہی کی بڑائی بولو اور اپنے کپڑے پاک رکھو اوربتوں سے دور رہو۔(پ۲۹،المدّثّر:۱۔۵)علمیہ