اسلام

استنجاء کا بیان

  جب استنجاء خانہ میں داخل ہو نا چاہے تو اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَآئِثِ۔
(صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ، ۳۲،باب ما یقول اذا اراد دخول الخلاء ،رقم۳۷۵،ص۱۹۹)
پڑھ کر پہلے بایاں قدم رکھے اور نکلتے وقت پہلے داہنا پاؤں نکالے اور غُفْرَانَکَ پڑھے۔ (سنن الترمذی،کتاب الطہارۃ،مایقول اذا خرج من الخلاء،رقم۷،ج۱،ص۸۷)
    پیشاب کے بعد استنجا کا یہ طریقہ ہے کہ پہلے پاک مٹی یا پتھر یا پھٹے پرانے کپڑے لے کر پیشاب کی جگہ کو سکھا لے اور اگر قطرہ آنے کا شبہ ہو تو کچھ ٹہل لے یا کھانس کر یا پاؤں زمین پر مار کر کوشش کرے کہ رکا ہوا قطرہ باہر نکل پڑے پھر پانی سے پیشاب کی جگہ دھو ڈالے اور پاخانہ کے بعد استنجاء کرنے کا یہ طریقہ ہے کہ پہلے چند ڈھیلوں یا پتھروں سے پاخانہ کی جگہ کو پونچھ کر صاف کرے پھر پانی سے اچھی طرح دھولے۔
مسئلہ:۔ڈھیلا اور پانی دونوں بائیں ہاتھ سے استعمال کرے۔ داہنے ہاتھ سے استنجاء نہ کرے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب السابع فی النجاسۃ واحکامھا، الفصل الثالث فی الاستنجاء،ج۱،ص۴۸۔۴۹)
مسئلہ:۔ڈھیلا استعمال کرنے کے بعد پانی سے بھی دھو لینا یہ استنجا کا مستحب طریقہ ہے ورنہ صرف ڈھیلا اور صرف پانی سے بھی استنجا کر لینا جائز ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب السابع فی النجاسۃ واحکامھا، الفصل الثالث فی الاستنجاء،ج۱،ص۴۸)
مسئلہ:۔کھانے کی چیزیں ، کاغذ، ہڈی، گوبر، کوئلہ اور جانوروں کے چارا سے استنجاء
کرنا منع ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب السابع فی النجاسۃ ، الفصل الثالث،ج۱،ص۵۰)
مسئلہ:۔پیشاب پاخانہ کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا جائز نہیں ہے۔ ہمارے ملک میں اتر یا دکھن کی جانب منہ کرنا چاہے۔ (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب السابع فی النجاسۃ ، الفصل الثالث،ج۱،ص۵۰)
مسئلہ:۔تالاب یا ندی کے گھاٹ پر’ کنویں یا حوض کے کنارے’ پانی میں اگرچہ بہتا ہوا پانی ہو’ پھل والے یا سایہ دار درخت کے نیچے’ ایسے کھیت میں جس میں کھیتی موجود ہو’ قبرستان میں’ بیچ سڑک اور راستوں پر’ جانوروں کے باندھنے یا بیٹھنے کی جگہوں پر’ اور جہاں لوگ وضو یا غسل کرتے ہوں اور جس جگہ پر لوگ اٹھتے بیٹھتے ہوں۔ ان سب جگہوں پر پیشاب پاخانہ کرنا منع ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب السابع فی النجاسۃواحکامھا ، الفصل الثالث فی الاستنجاء،ج۱،ص۵۰)
مسئلہ:۔پیشاب پاخانہ لوگوں کی نگاہوں سے چھپ کر یا کسی چیز کی آڑ میں بیٹھ کر کرنا چاہے۔ جہاں لوگوں کی نظر ستر پر پڑے پیشاب’ پاخانہ کرنا منع ہے۔
مسئلہ:۔وضو کے بچے ہوئے پانی سے استنجا نہیں کرنا چاہے۔                 (بہارشریعت،ج۱،ح۲،ص۱۱۵)
مسئلہ:۔بچے کو پاخانہ’ پیشاب پھرانے والے کو مکروہ ہے کہ اس بچے کا منہ یا پیٹھ قبلہ کی طرف کردے۔ عورتیں اس طرف توجہ نہیں کرتیں۔ انہیں لازم ہے کہ اس کا خیال رکھیں۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب السابع فی النجاسۃ واحکامھا، الفصل الثالث فی الاستنجاء،ج۱،ص۵۰)
مسئلہ:۔کھڑے ہو کر یا لیٹ کر یاننگے ہوکر پیشاب کرنا مکروہ ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب السابع فی النجاسۃ واحکامھا، الفصل الثالث فی الاستنجاء،ج۱،ص۵۰)
یونہی ننگے سر پیشاب’ پاخانہ کو جانا یا اپنے ہمراہ ایسی چیز لے جانا جس پر کوئی دعا یا اﷲ و رسول یا کسی بزرگ کا نام لکھا ہو ممنوع ہے اسی طرح پیشاب پاخانہ کرتے ہوئے بات چیت کرنا بھی مکروہ ہے
۔(بہارشریعت،ج۱،ح۲،ص۱۱۲۔الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ،الباب السابع،الفصل الثالث،ج۱،ص۵۰)
مسئلہ :۔پیشاب پاخانہ کرتے وقت اذان ہونے لگے تو زبان سے اذان کا جواب نہ دے۔ اسی طرح اگر خود چھینکے تو زبان سے الحمدﷲ نہ کہے دل میں کہہ لے۔ اسی طرح کسی نے چھینک کر الحمدﷲ کہا تو زبان سے یرحمک اﷲ کہہ کر چھینک کا جواب نہ دے بلکہ دل ہی دل میں یرحمک اﷲ کہہ دے۔     (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ،الباب السابع،الفصل الثالث،ج۱،ص۵۰)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!