اسلام

ہفت اقسام کا بیان

حروف صحیحہ اور حروف علت کے اعتبار سے کلمہ کی سات قسمیں شمار کی جاتی ہیں جنہیں ” ہفت اقسام”کہتے ہیں وہ یہ ہیں : 
(۱)صحیح  (۲)مہموز  (۳)مضاعف  (۴)مثال  (۵)اجوف  (۶)ناقص  (۷)لفیف۔
فائدہ:
    الف، واؤ اوریاء کو”حروف علت”اوران کے علاوہ باقی تمام حروف تہجی کو ”حروف صحیحہ ”کہتے ہیں۔
(۱)۔۔۔۔۔۔صحیح:
    وہ کلمہ جس کاکوئی حرف اصلی نہ حرفِ علت ہو نہ ہمزہ ہو اور نہ اس میں ایک جنس کے دو حروف ہوں۔ جیسے نَصْرٌ (مدد کرنا )کِتَابٌ(کتا ب) 
(۲) ۔۔۔۔۔۔مہموز:
    وہ کلمہ جس کا کوئی حرفِ اصلی ہمزہ ہو ۔ 
تنبیہ:
    اگرہمزہ فاء کلمہ میں ہو تواُسے”مَھْمُوْزُالْفَاء”،عین کلمہ میں ہو تو”مَھْمُوْزُ الْعَیْن”اور لام کلمہ میں ہو تو اُسے”مَھْمُوْزُاللَّام”کہتے ہیں ۔جیسے:أَکْلٌ(کھانا )رَأْسٌ (سر )قَرَءَ(اس نے پڑھا)۔
(۳)۔۔۔۔۔۔مضاعف:
    وہ کلمہ جس میں دو حروف اصلیہ ایک جنس کے ہوں ۔جیسے:مَدٌّ(کھینچنا)۔(یہ اصل میں مَدَدٌ تھا ۔)
تنبیہ:
    وہ کلمہ اگر ثلاثی ہو تو اُسے ”مضاعف ثلاثی ”اور اگر رباعی ہو تو اُسے”مضاعف رباعی ”کہتے ہیں ۔ جیسےفَرٌّ (بھاگنا)غَرْغَرَۃٌ (غرغرہ کرنا )۔
(۴)۔۔۔۔۔۔مثال: 
    وہ کلمہ جس کا فاء کلمہ حرف علت ہو۔ اِسے”مُعْتَلُّ الْفَاءَ”بھی کہتے ہیں ۔
تنبیہ:
    اگر فاء کلمہ میں واقع ہونے والا حرف علت”واؤ”ہو تو اُس کلمہ کو”مثال واوی”اور اگر” یاء” ہو تو اُسے”مثال یائی ”کہتے ہیں ۔ جیسےوَعْظٌ (نصیحت کرنا )یَتِمٌ(یتیم ہونا ) ۔
(۵)۔۔۔۔۔۔اجوف: 
    وہ کلمہ جس کا عین کلمہ حرف علت ہو۔ اِسے”مُعْتَلُّ الْعَیْن” بھی کہتے ہیں ۔
تنبیہ:
    اگر عین کلمہ میں واقع ہونے والا حرف علت”واؤ”ہو تواس کلمہ کو” اجوف واوی ”اور اگر” یاء”ہو تو اُسے ”اجوف یائی ”کہتے ہیں ۔ جیسے:صَوْمٌ (روزہ رکھنا )غَیْبٌ(غائب ہونا) ۔
(۶)۔۔۔۔۔۔ ناقص:
    وہ کلمہ جس کا لام کلمہ حرف علت ہو۔ اِسے”مُعْتَلُّ اللَّام”بھی کہتے ہیں ۔
تنبیہ:
    اگر لام کلمہ میں واقع ہونے والا حرف علت”واؤ”ہوتو اُس کلمہ کو”ناقص واوی ”اور اگر” یائ”ہو تو اُسے”ناقص یائی”کہتے ہیں ۔ جیسے عَفْوٌ (معاف کرنا )مَشْيٌ(چلنا) ۔
(۷) لفیف:
     وہ کلمہ جس کے حروف اصلیہ میں دو حروف علت ہوں۔جیسے طَيٌّ(لپیٹنا)وَلْيٌ (قریب ہونا )۔
تنبیہ:
    اگر کلمہ میں دونوں حروف علت ملے ہوئے ہوں تو اس کلمہ کو”لفیف مقرون” اوراگر ملے ہوئے نہ ہوں بلکہ درمیان کوئی حرف صحیح ہوتو اسے” لفیف مفروق” کہتے ہیں۔جیسے مذکورہ مثالیں۔
فائدہ :
    مندرجہ بالا ہفت اقسام مندرجہ ذیل فارسی شعر میں مذکور ہیں ۔ شعر ؎
        صحیح است ومثال  است ومضاعف
     لفیف و  ناقص  و  مہموز و اجو ف 
تنبیہ:
     بعض صرفیینان اقسام کو دس شمار کرتے ہیں:
  صحیح      مہموزالفاء      مہموزالعین     مہموزاللام       مثال
اجوف      ناقص        لفیف مقرون   لفیف مفروق   مضاعف
ان دس اقسام کو”دہ اقسام”کہتے ہیں۔
    اوربعض ان اقسام میں مضاعف کو دو شمار کرتے ہیں:مضاعف ثلاثی، اور
مضاعف رباعی۔اس طرح یہ کل گیارہ قسمیں بن جاتی ہیں جنہیں ”یازدہ اقسام”کہتے ہیں۔
    اوربعض حضرات ان اقسام میں سے صرف چار قسمیں شمار کرتے ہیں:صحیح، مہموز معتل، اورمضاعف۔ انہی چار اقسام کو ”چہار اقسام”کہاجاتاہے۔
            سوالات
    سوال نمبر ۱:۔ ہفت اقسام سے کیا مراد ہے ؟ ہر ایک کی تعریف اور مثال بھی بیان فرمائیں۔ 
    سوال نمبر ۲:۔(الف)بتائیں مہموز الفاء ،مہموزالعین اورمہموزاللام کسے کہتے ہیں؟
    (ب)مضاعف ثلاثی اور مضاعف رباعی سے کیا مراد ہے ؟
    (ج)مثال واوی اور مثال یائی کیا ہیں؟
    (د)اجوف واوی اور اجوف یائی کی تعریف اور مثال بیان کیجئے۔
    (ہ)ناقص واوی اور ناقص یائی کی وضاحت فرمایئے۔
    (و)لفیف مقرون ولفیف مفروق میں کیافرق ہے؟
سوال نمبر ۳:۔بتائیں دہ اقسام، یازدہ اقسام، اور چہار اقسام سے کون کونسی اقسام مراد ہوتی ہیں؟

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!