حضرت عیسٰی عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام
قبل اس کے کہ دجال دِمَشْق میں پہنچے امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ وہاں پہنچ کر جنگ کی تیاری کرچکے ہوں گے۔ اسی اَثنا میں اچانک اللّٰہ تعالٰی حضرت مسیح بن مریم عَلَیْہِمَا السَّلامکو آسمان سے بھیجے گا۔آپ دو فرشتوں کے بازوؤں پر ہاتھ رکھے ہو ئے زرد رنگ کا جوڑا ز یب تن کیے ہوئے نہایت نورانی شکل میں د مشق کے مشرقی جانب سفید منارہ پر اتریں گے اور اس امت کی تکریم وتعظیم کی جہت سے حضرت امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ پھر لشکر اسلام لشکر دجال پر حملہ کرے گا گھمسان کا معرکہ ہوگا اس وقت دم عیسیٰ کی یہ خاصیت ہو گی کہ جہاں تک آپ کی نظر
کی رسائی ہو گی وہاں تک آپ کا سانس بھی پہنچے گا اور جس کا فر تک وہ پہنچے گا ہلاک ہو جائے گا اور دجال بھاگ جائے گا مگر حضرت مسیح عَلَیْہِ السَّلام اس کو بیت المقدس کے قریب موضع لد کے دروازے میں جالیں گے اور نیز ہ سے اس کاکام تمام کردیں گے۔لشکر اسلام لشکر دجال کے قتل وغارت میں مشغول ہو جائے گا۔لشکر دجال میں جو یہود ہوں گے ان کو کوئی چیز پناہ نہ دے گی یہاں تک کہ رات کے وقت اگر کوئی یہودی پتھر یاد رخت کی آڑ میں چھپاہو گا تو وہ پتھر یا درخت بول اٹھے گا کہ یہاں یہودی ہے اس کو قتل کر دو۔
زمین پر دجال کا فتنہ چالیس دن رہے گا جن میں سے ایک دن ایک سال، ایک دن ایک مہینے اور ایک دن ایک ہفتہ کے مانند ہو گا۔ باقی دن معمولی دنوں کے مانند ہوں گے۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے دریافت کیا: جو دن ایک سال کے برابر ہو گاکیا اس میں ایک دن کی نمازیں کافی ہوں گی؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں ایک سال کی نمازیں اس دن میں تخمینہ سے ادا کرنی ہوں گی۔
دجال کے فتنہ کے رفع ہونے کے بعد حضرت مسیح عَلَیْہِ السَّلام اصلاحات میں مشغول ہوں گے، صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے اور کفار سے جزیہ قبول نہ کیا جائے گا۔ سوائے قبول اسلام اور قتل کے دوسرا حکم نہ ہو گا۔ سب کا فر مسلمان ہوجائیں گے۔ امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خلافت ۷یا ۸ یا ۹ سال ہوگی اسکے بعد آپ کا وصال ہوگا۔ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام آپ کے جنازہ کی نماز پڑھائیں گے۔ (۱ )
________________________________
1 – سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن،باب فتنۃ الدجال۔۔۔الخ، الحدیث : ۴۰۷۷،ج۴،ص۴۰۶۔۴۰۷ سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب فتنۃ الدجال ۔۔۔الخ، الحدیث :۴۰۷۵،ج۴،ص۴۰۲ مشکاۃ المصابیح، کتاب الفتن ، باب اشراط الساعۃ،الحدیث :۵۴۵۶، ج ۲، ص ۲۹۳۔علمیہ