اسلامواقعات

حضرت عبادبن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

حضرت عبادبن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

یہ مدینہ منورہ کے باشندہ انصاری ہیں ۔جو خاندان ”بنی عبدالاشہل”کے ایک بہت ہی نامور شخص ہیں ۔حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی ہجرت سے قبل ہی حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔بہت ہی دلیر اورجانباز صحابی ہیں ۔ جنگ بدر اورجنگ احد وغیرہ کے تمام معرکوں میں بڑی جرأت وشجاعت کے ساتھ کفار سے جنگ آزما ہوئے ۔
”کعب بن اشرف”یہودی جو حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا بدترین دشمن تھا، آپ حضرت محمدبن مسلمہ وابوعبس بن جبراورابو نائلہ وغیرہ چند انصاریوں کو اپنے ساتھ لے کر اس کے مکان پرگئے اوراس کوقتل کرڈالا۔افاضل صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں آپ کاشمارہے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکا بیان ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے حضرت عباد بن بشر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی آواز سنی تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حضرت عباد بن بشر پر اپنی رحمت نازل فرمائے۔ ۱۲ھ ؁کی جنگ یمامہ میں شہید ہوگئے جبکہ آپکی عمر شریف صرف پینتالیس سال کی تھی۔(1) (اکمال، ص۶۰۵واسدالغابہ،ج۳،ص۱۰۰)

کرامات
لاٹھی روشن ہوگئی

ایک مرتبہ یہ اورحضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں درباررسالت سے کافی رات گزرنے کے بعد اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔ اندھیر ی رات میں جب راستہ نظرنہیں آیا تو اچانک ان کی لاٹھی ٹارچ کی طرح روشن ہوگئی اور یہ دونوں اس کی روشنی

میں چلتے رہے ۔ جب دونوں کا راستہ الگ الگ ہوگیا تو حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لاٹھی بھی روشن ہوگئی اوردونوں روشنی میں اپنے اپنے گھر پہنچ گئے ۔ (1) (اسدالغابہ،ج۳،ص۱۰۱)

کرامت والا خواب

جنگ یمامہ میں جبکہ امیر المؤمنین حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا لشکر مسیلمۃ الکذاب کی فوجوں کے ساتھ مصروف جنگ تھا اورمرتدین بہت ہی کثیر تعدا د میں جمع ہوکر بہت سخت جنگ کر رہے تھے ۔ حضرت عباد بن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رات میں ایک خواب دیکھا ہے کہ میرے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے گئے اورجب میں آسمان میں داخل ہوگیا تو دروازے بند کردئیے گئے ۔ میرے اس خواب کی تعبیر یہی ہے کہ ان شاء اللہ تعالیٰ مجھے شہادت نصیب ہوگی ۔ چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ جنگ یمامہ کے دن حضرت عبادبن بشرزور زور سے یہ اعلان کر رہے تھے کہ مخلص مؤمنین میرے پاس آجائیں ۔ اس آواز پر چار سو انصاری ان کے پاس جمع ہوگئے ۔
پھر آپ حضرت ابو دجانہ اور حضرت براء بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو ساتھ لے کر اس باغ کے دروازے پر حملہ آور ہوئے جہاں سے مسیلمۃ الکذاب اپنی فوجوں کی کمان کر رہا تھا اس حملہ میں انتہائی سخت لڑائی ہوئی یہاں تک کہ حضرت عباد بن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہوگئے ۔ان کے چہرے پر تلواروں کے زخم اس قدر زیادہ لگے تھے کہ کوئی ان کو پہچان نہ سکا ان کے بدن مبارک پر ایک خاص نشان تھا جس کو دیکھ کر لوگوں

نے پہچانا کہ یہ حضرت عباد بن بشر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لاش ہے ۔(1)
(ابن سعد،ج۳،ص۴۴۱)

تبصرہ

اللہ اکبر!جہاد میں یہ جوش ایمانی اوریہ جذبہ سرفروشی مشکل ہی سے اس کی مثال ملے گی ۔ اس قسم کی جاں نثار یاں صرف صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اوراہل ایمان مجاہدین اسلام ہی کا طرۂ امتیاز ہے ۔ صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی انہی قربانیوں کا صدقہ ہے کہ آج تمام دنیا میں اسلام کی روشنی پھیلی ہوئی ہے ۔ کاش!دشمنان صحابہ روافض وخوارج ان چمکتی ہوئی ہدایت آفریں روایتوں سے ایمان کا نور حاصل کرتے ۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!