تیمم کا طریقہ :
تیمم کرنے والا پاکی حاصل کرنے کی نیت کرے اور جو چیز مٹی کی جنس سے ہو جیسے گرد، ریت، پتھر، مٹی کا فرش وغیرہ ، اس پر دو مرتبہ ہاتھ مارے ، ایک مرتبہ ہاتھ مار کر چہرے پر پھیرلے اور دوسری مرتبہ زمین پر ہاتھ پھیر کر کہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں پر پھیرلے ۔
تیمم کے 2 احکام :
(1)…ایک تیمم سے بہت سے فرائض و نوافل پڑھے جاسکتے ہیں ۔
(2)…تیمم کرنے والے کے پیچھے غسل اور وضو کرنے والے کی اقتدا صحیح ہے ۔
نوٹ : تیمم کے بارے میں مزید احکام جاننے کے لئے بہارِ شریعت، جلد1، حصہ نمبر2’’تیمم کابیان‘‘مطالعہ فرمائیں ۔
آیتِ مبارکہ کے آخری جز کا شانِ نزول یہ ہے کہ غزوۂ بنی مُصْطَلَق میں جب لشکرِ اسلام رات کے وقت ایک بیابان میں ٹھہرا جہاں پانی نہ تھا اور
صبح وہاں سے کوچ کرنے کا ارادہ تھا، وہاں اُمّ المومنین حضرت عائشہ رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہا کا ہار گم ہوگیا، اس کی تلاش کے لئے سیّد ِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وہاں قیام فرمایا، صبح ہوئی تو پانی نہ تھا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت نازل فرمائی ۔ یہ دیکھ کر حضرت اُسَید بن حُضَیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ ’’اے آلِ ابوبکر!یہ تمہاری پہلی ہی برکت نہیں ہے یعنی تمہاری برکت سے مسلمانوں کو بہت آسانیاں ہوئیں اور بہت فوائد پہنچے ۔ پھر جب اونٹ اٹھایا گیا تو اس کے نیچے ہار مل گیا ۔ (بخاری، کتاب التیمم، باب التیمم، ۱ / ۱۳۳، الحدیث : ۳۳۴)
ہار گم ہونے اور رحمت ِ دو عالمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نہ بتانے میں بہت سی حکمتیں تھیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہا کے ہار کی وجہ سے نبی رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا وہاں قیام فرمانا حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی فضیلت و مرتبے کو ظاہر کرتا ہے اور صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکے ہار تلاش کرنے میں اس بات کی ہدایت ہے کہ حضور تاجدارِ انبیاء صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ازواجِِ مُطَہَّرات کی خدمت مؤمنین کی سعادت ہے ، نیز اس واقعے سے تیمم کا حکم بھی معلوم ہوگیا جس سے قیامت تک مسلمان نفع اٹھاتے رہیں گے ۔ سُبْحَانَ اللہ ۔