تنگدستی کی وجوہات
تنگدستی کی وجوہات
امیر ِاَہلسنّت دامَتْ بَرَکا تُھُمُ العالِیہ نے ایک بار فرمایا، آج کل رِزْق کی بے قدری اور بے حرمتی سے کون سا گھر خالی ہے، بنگلے میں رہنے واے اَرَبْ پَتِی سے لے کر جھونپڑی میں رہنے والا مزدورتک اس بے احتیاطی کا شکار نظر آتا ہے، شادی میں قِسْم قِسْم کے کھانوں کے ضائع ہونے سے لے کر گھروں میں برتن دھوتے وقت جس طرح سالن کاشوربا ،چاول اوران کے ا جْزا بہا کر معاذاﷲ عَزَّوَجَلَّ نالی کی نذر کردیئے جاتے ہیں،ان سے ہم سب واقف ہیں، کاش رِزْق میں تنگی کے اس عظیم سبب پر ہماری نظرہوتی۔
اُمُّ الْمومِنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲعنہا فرماتی ہیں، تاجدارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم اپنے مکانِ عالیشان میں تشریف لائے، روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا، اس کولے کر پونچھا پھر کھالیا اور فرمایا، عائشہ (رضی اﷲعنہا) اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ
چیز (یعنی روٹی) جب کسی قوم سے بھاگی ہے لوٹ کر نہیں آئی۔
(سنن ابن ماجہ کتاب الاطعمۃ،باب النھی عن القاء الطعام،الحدیث۳۳۵۳،ج۴،ص۴۹،دار المعرفہ بیروت)