اعمال

آدمی اپنے دوست کے دین پرہوتا ہے

آدمی اپنے دوست کے دین پرہوتا ہے

سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگارصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے ، لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو چا ہئے کہ وہ دیکھے کس سے دوستی کررہا ہے ۔(ترمذی، کتاب الزھد، باب۴۵، ۴/ ۱۶۷حدیث:۲۳۸۵)
مُفَسِّرِشَہِیر، حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس

حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : دین سے مراد یا تو ملت و مذہب ہے یا سیرت و اخلاق، دوسرے معنی زیادہ ظاہر ہیں یعنی عمومًا انسان اپنے دوست کی سیرت و اخلاق اختیار کرلیتا ہے کبھی اس کا مذہب بھی اختیار کرلیتا ہے لہٰذا اچھوں سے دوستی رکھو تاکہ تم بھی اچھے بن جاؤ۔صوفیاء فرماتے ہیں لَاتُصَاحِبْ اِلَّامُطِیْعاً وَلَا تُخَالِلْ اِلَّا تَقِیّاً یعنی نہ ساتھ رہو مگر اللّٰہ(و) رسول کی فرمانبرداری کرنے والے کے نہ دوستی کرو مگر متقی سے ۔
مفتی صاحب رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ مزید فرماتے ہیں : کسی سے دوستانہ کرنے سے پہلے اسے جانچ لو کہ اللّٰہ ورسول(عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کا مطیع ہے یا نہیں !رب تعالیٰ فرماتاہے : وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹) (پ۱۱، التوبہ:۱۱۹) (ترجمہ کنزالایمان : اور سچوں کے ساتھ ہو)صوفیاء فرماتے ہیں کہ انسانی طبیعت میں اَخذ یعنی لے لینے کی خاصیت ہے ، حریص کی صحبت سے حرص، زاہد کی صحبت سے زُہد و تقویٰ ملے گا۔خیال رہے کہ خُلَّت دلی دوستی کو کہتے ہیں جس سے محبت دل میں داخل ہوجائے ۔یہ ذکر دوستی و محبت کا ہے کسی فاسِق و فاجِر کو اپنے پاس بٹھا کر متقی بنا دینا تبلیغ ہے ، حضورِ اَنور(صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم ) نے گنہگاروں کو اپنے پاس بلاکر متقیوں کا سردار بنادیا۔(مراٰ ۃ المناجیح، ۶/ ۵۹۹)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!