اسلام

مثال کے قواعد

قا عد ہ (۱):
     جوواؤ،علامت مضارع مفتوحہ اورکسرہ کے درمیان واقع ہو اسے گرادینا واجب ہے۔ جیسے : یَوْعِدُ سے یَعِدُ ۔
تنبیہ:
     (۱)۔۔۔۔۔۔وہ مضارع معروف مثال واوی جس کی ماضی نہیں آتی ان سے بھی واؤ کو حذف کرنا واجب ہے ۔ جیسے: یَذَرُ اور یَدَعُ یہ اصل میں یَوْذَرُاوریَوْدَعُ تھے ۔( ان کی ماضی نہیں آتی )
    (۲)۔۔۔۔۔۔ یَہَبُ اصل میں یَوْھِبُ تھا ۔واومذکورہ قاعدے کے تحت گری پھرحرف حلقی کی رعایت کرتے ہوئے عین کلمہ کو فتحہ دیا تو یَہَبُ ہوگیا۔
قا عد ہ (۲):
     واؤ ساکن ما قبل مکسور کو (ی)سے بدلنا واجب ہے (بشرطیکہ وہ باب اِفْتِعَالٌ کا فاء کلمہ نہ ہو،اورنہ مدغم ہو) ۔ جیسے: مِوْعَادٌ سے مِیْعَادٌ ، مِوْہَابٌ سے مِیْہَابٌ۔
فائدہ:
    اِتَّصَلَ اصل میں اِوْتَصَلَ تھا(واو ساکن ماقبل مکسور)مگر اس میں واوکویاء سے نہیں بدلاگیا ؛ اس لیے کہ وہ اِفْتِعَالٌ کا فاء کلمہ ہے، اسی طرح اِجْلِوَّاذٌ میں واو ساکن کو یاء سے نہیں بدلاجاتا ؛ کیونکہ وہ مدغم ہے۔
قا عد ہ (۳):
    اگرابتداء کلمہ میں دومتحر ک واؤہوں تو پہلی واؤ کو ہمزہ سے تبدیل کرنا واجب ہے۔ جیسے : وُوَیْصِلٌ(وَاصِلٌ کی تصغیر)سے اُوَیْصِلٌ اور وَوَاصِلُ(وَاصِلَۃٌ کی جمع)سے اَوَاصِلُ۔
قا عد ہ (۴):
     وہ (ی) ساکن غیر مدہ جس کاماقبل مضموم ہو اسے واؤ سے بدل دینا واجب ہے۔ (بشرطیکہ وہ باب اِفْتِعَالٌ کا فاء کلمہ نہ ہو، اور نہ مدغم ہو) جیسے:
یُیْقَظُ سے یُوْقَظُ اور مُیْسِرٌ سے مُوْسِرٌ۔
فائدہ:
    مُتَّسِرٌ اصل میں مُیْتَسِرٌ تھا(یاء ساکن ماقبل مضموم)مگر اس میں واوکویاء سے نہیں بدلاگیا ؛ اس لیے کہ وہ اِفْتِعَالٌ کا فاء کلمہ ہے اسی طرح مُیِّزَ میں یاء ساکن کو واو سے نہیں بدلاجاتا ؛ کیونکہ وہ مدغم ہے۔
قا عد ہ (۵):
    ابتداء کلمہ میں دو واؤ ہوں اور دوسری واؤساکن ہوتو پہلی کو ہمزہ سے بد ل دینا جائز ہے ۔ جیسے: وُوْرِیَ سے اُوْرِیَ۔
قا عد ہ (۶):
     وہ واؤ جوکلمہ کے شروع میں ہو اور مفتوح نہ ہو اسے بھی ہمزہ سے تبدیل کردینا جائز ہے ۔ جیسے :وِشَاحٌ سے اِشَاحٌ ، اور وُقِّتَتْسے اُقِّتَتْ۔
    اور مفتوح ہونے کی صورت میں اسے ہمزہ سے بدلناشاذہے۔جیسے: وَحَدَسے
اَحَدَ ، وَنَاۃٌ سے اَنَاۃٌ۔
قا عد ہ (۷):
    وہ واؤ یا یاء جو باب اِفْتِعَالٌ، تَفَعُّلٌ یا تَفَاعُلٌ کے فاء کلمے میں آجائیں تو انہیں تاء سے بدل کرادغام کردیا جاتا ہے ۔(اس کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ واؤ یا یاء ہمزہ سے تبدیل شدہ نہ ہو )جیسے: اِوْتَہَبَ سے اِتْتَہَبَ پھر اِتَّہَبَ ، تَوَاہَبَ سے تَتَاہَبَ پھر اِتَّاہَبَ ، تَوَہَّبَ سے تَتَہَّبَ سے اِتَّہَبَ۔
تنبیہ:
    یہ قاعدہ باب اِفْتِعَالٌ میں وجوبی طور پر جبکہ تَفَعُّلٌ اور تَفَاعُلٌ میں جوازی طور پر جاری ہوگا ۔نیز باب تَفَعُّلٌ اور تَفَاعُلٌ میں پہلا حرف ساکن ہوجانے کی وجہ سے ابتداء میں ہمزہ وصلیہ کا اضافہ ہو جائے گا۔
قا عد ہ (۸):
     مثال واوی کا مصدراگرفِعْلٌ کے وز ن پر ہوتو اس کے واؤ کو حذف کر کے عین کلمہ کو کسرہ دیتے ہیں ،اور واؤ محذوفہ کے عوض آخرمیں ”ۃ ”کااضافہ کر دیتے ہیں۔جیسے: وِعْدٌسے عِدَۃٌ ، وِزْنٌ سے زِنَۃٌ۔ ہاں اگر مصدرفَعَلٌ کے وزن پرہوتوعین کلمہ کو بعض اوقات فتحہ دیتے ہیں۔جیسے: وَسَعٌ سے سَعَۃٌ۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!