تین مزدوروں کاقصہ
تین مزدوروں کاقصہ
راہب نے کہا:”مشہورہے کہ ایک مال دارشخص کے کھیت میں انگورکی بیلیں اور پھلوں کے درخت تھے ۔اس نے انگوروں کی دیکھ بھال کے لئے تین مزدوروں کوبلایااور سب کوکھیت کاایک ایک حصہ دیتے ہوئے کہا:”تم میرے کھیت کی
حفاظت کرناانگوروں میں سے جتناکھاؤ کھالینا،لیکن بقیہ پھلوں سے ہرگزہرگز نہ کھانا،ورنہ! تم پر سزالازم ہوجائے گی۔میں چند دنوں بعد آکر کھیت کودیکھوں گا،خبردار!میری نافرمانی سے بچنااورانگوروں کے علاوہ کوئی بھی پھل ہرگزنہ کھانا۔ ”یہ کہہ کر مالک چلاگیا۔ایک مزدورنے تو اپناہروہ کام کیاجس کا حکم دیاگیاتھا،اس نے صرف انگورکھانے پرہی اکتفاء کیااوران درختوں کے قریب نہ گیاجن سے منع کیاگیاتھا۔دوسرے نے بھی کھیت کی خوب دیکھ بھال کی ،کچھ دن تووہ دوسرے پھل کھانے سے رُکا رہالیکن جلد ہی اس کے نفس نے پھل کھانے پراُکسایااور اس نے پھل کھاناشروع کردئیے۔تیسرے مزدورنے خوب پھل کھائے اورکھیت کی دیکھ بھال کی طرف بالکل متوجہ نہ ہوا،نَتِیْجَۃًاس کے حصے کی کھیتی تباہ ہوگئی ۔جب کھیت کامالک آیاتوپہلے مزدورکاعمل دیکھ کر بہت خو ش ہواکیونکہ نہ تواس نے ممنوعہ پھل کھائے تھے اورنہ ہی کام میں سستی کی تھی۔کھیت والے نے اس کی خوب تعریف کی اور مقر رہ اجرت سے زیادہ مال دیا۔پھر دوسرے مزدورکے پاس آیاتواس کے کام کودیکھ کربہت خوش ہوالیکن جب پھلوں میں کمی دیکھی توکہا:”پھلوں میں یہ کمی کیسی؟”مزدورنے کہا:”میں نے کچھ پھل کھائے ہیں۔”مالک نے کہا: ”کیامیں نے منع نہ کیاتھا؟ ” کہا:”منع توکیاتھالیکن مجھے آپ سے عَفْوودرگزرکی اُمید تھی ،بس اسی اُمیدنے مجھے اس کام پر اُکسا یا ۔ ‘ ‘ مالک نے کہا:” عَفْوودَرْگزرکامعاملہ اس وقت ہوتاجب منع نہ کیاہوتا،سختی سے منع کرنے کے باوجو د تو نے میری نافرمانی کی ،لہٰذا تجھے سزاضرورملے گی،مگرتجھ پرظلم ہرگزنہ ہوگا،جتناجُرْم اتنی ہی سزا۔ ‘ ‘پھر تیسرے مزدورکے پاس آیاتودیکھاکہ اس کے حصے کاکھیت بربادہوچکاہے اورانگوروں کی بیل بھی ضائع ہوچکی ہے۔مالک نے غضبناک ہو کر کہا : ”تیری خرابی ہویہ میں کیادیکھ رہاہوں؟”مزدورنے کہا:”سب کچھ آپ کے سامنے ہے۔”مالک نے کہا:”میں دیکھ رہاہوں کہ نہ تو،تُونے کھیت کی دیکھ بھال کی اورنہ ہی اس بات سے رُکے جس سے میں نے منع کیاتھا۔اس کانتیجہ یہ ہواکہ تیرے حصے کاکھیت اورپھل بربادہوگئے۔میں تجھے ایسی سزادوں گاجس کاتُوحق دارہے۔”
جب لوگوں کے سامنے ان تینوں کامعاملہ پیش ہواتو ا نہوں نے کہا:”پہلامزدورکتنااچھاتھا کہ دیانت سے کام لیالہٰذا ما لک کی طرف سے اچھی جزاکامستحق ہوا۔اوردوسرے نے احمقانہ حرکت کی اگروہ صبرکرتااورممنوعہ پھل نہ کھاتاتویہ بھی پہلے مزدورکی طرح انعا م واکرام کامستحق ہوتا۔اورتیسرا مزدورکتنابراتھا کہ نہ تو وہ کام کیاجواس پرلازم تھابلکہ نافرمانی کرتے ہوئے ممنوعہ پھل بھی خوب کھائے اس کاشربہت بڑاتھا۔
یہ حکایت سنانے کے بعدراہب نے کہا:” دنیامیں تمہارے اعمال کی مثال بھی ان مزدوروں کی طرح ہے ،روزِجزاء ہرشخص کواس کے عمل کے مطابق جزاء دی جائے گی۔تعجب ہے ان لوگوں پرجولمبی لمبی عمروں کی خواہش کرتے ہوئے، لمبی لمبی امیدیں باندھتے ہیں۔میں نے لوگوں میں اولادکووالدین کے لئے سب سے بڑادشمن پایا۔والدین اپنی اولادکی خوشیوں کے
لئے کیاکچھ نہیں کر تے ،یہ اپنے بَدنوں کودوسروں کی دنیاسنوارنے کے لئے تھکاڈالتے ہیں۔لذت وسرورمیں دوسروں کوشامل کرلیتے اورپھر ”کشتی والے ”کی طرح ہوجاتے ہیں۔”سرداروں نے کہا:”کشتی والاکون تھا”؟اوراس کاکیامعاملہ تھا؟”