اسلام

اذان کا جواب

جب اذان سنے تو اذان کا جواب دینے کا حکم ہے۔ اوراذان کے جواب کا طریقہ یہ ہے کہ اذان کہنے والا جو کلمہ کہے سننے والا بھی وہی کلمہ کہے مگر حَیَّ عَلَی الصَّلوٰۃِ اور حَیَّ عَلَی الْفَلَا حِ کے جواب میں لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللہِ کہے۔ اور بہتر یہ ہے کہ دونوں کہے اور فجر کی اذان میں اَلصَّلوٰۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کے جواب میں صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ وَ بِالْحَقِّ نَطَقْتَ کہے۔
(الفتاوی الھندیۃ ، کتاب الصلاۃ،الباب الثانی، الفصل الثانی ومما یتصل بذالک اجابۃ المؤذن،ج۱،ص۵۷)
مسئلہ:۔جب موذن کہے اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اﷲ تو سننے والا درود شریف بھی پڑھے اور مستحب ہے کہ انگوٹھوں کو بوسہ دے کر آنکھوں سے لگائے اور کہے۔
قُرَّۃُ عَیْنِیْ بِکَ یَا رَسُوْلَ اللہِ اَللّٰھُمَّ مَتِّعْنِیْ بِا لسَّمْعِ وَالْبَصَرِ۔
(الردالمحتارمع الدرالمختار،کتاب الصلوٰۃ،مطلب فی کراہیۃ تکرارالجماعۃ فی المسجد،ج۲،ص۸۴)
مسئلہ:۔خطبہ کی اذان کا جواب زبان سے دینا مقتدیوں کو جائز نہیں۔             (الدرالمختار،کتاب الصلوٰۃ، باب الاذان، ج۲،ص۸۱)
مسئلہ:۔جنب بھی اذان کا جواب دے۔             (الدرالمختار،کتاب الصلوٰۃ، باب الاذان، ج۲،ص۸۱)
مسئلہ:۔حیض و نفاس والی عورت اور جماع میں مشغول ہونے والے پر اور پیشاب پاخانہ کرنے والے پر’ اذان کا جواب نہیں۔ مسئلہ:۔حیض و نفاس والی عورت اور جماع میں مشغول ہونے والے پر اور پیشاب پاخانہ کرنے والے پر’ اذان کا جواب نہیں۔             (الدرالمختار،کتاب الصلوٰۃ، باب الاذان، ج۲،ص۸۱)
صلاۃ پڑھنا:۔اذان و اقامت کے درمیان اَلصَّلوٰۃُ وَالسَّلامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہِ یا اس قسم کے دوسرے کلمات نماز کے اعلان ثانی کے طور پر بلند آواز سے پکارنا مستحب ہے۔اس کو شریعت کی اصطلاح میں تثویب کہتے ہیں اور تثویب مغرب کے علاوہ باقی نمازوں میں مستحب ہے تثویب کے لئے کوئی خاص کلمات شریعت میں مقرر نہیں ہیں۔ بلکہ
اس شہر میں جن لفظوں کے ساتھ تثویب کہتے ہوں ان لفظوں سے تثویب کہنا مستحب ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ ،کتاب الصلوۃ، الباب الثانی، الفصل الثانی فی کلمات الاذان والاقامۃ وکیفیتھا،ج۱،ص۵۶)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!