اسلام

۔۔۔۔۔اَنْ مقدرہ کابیان ۔۔۔۔۔

    چند حرو ف ایسے ہیں کہ جن کے بعد أَنْ مقدر ہوتاہے۔ ان میں سے کہیں اَنْ کا مقدر کرنا جائز اور کہیں واجب ہے۔مندرجہ ذیل جگہوں پر أَنْ کو مقدر کرنا واجب ہے۔ 
۱۔حتی کے بعد:
    حَتّٰی اگر ”یہاں تک کہ” کے معنی میں ہو تو اس وقت أَنْ کا مقدر کرنا واجب ہے جیسے اَلْزَمُ الْدَوَاءَ حَتٰی یَتِمَّ شِفَائِیْ (میں دوا کو لازم کرلوں گا یہاں تک کہ مجھے شفاء مل جائے)
۲۔لام جحود کے بعد:
    جب کَا نَ منفی یا اس کے مشتقات کے بعد لام جحود آئے تو اس وقت لام جحود کے بعد أَنْ کو مقدر کرنا واجب ہے۔ جیسے مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ وَأَنْتَ فِیْھِمْ ، لام جحود انکار کی تاکیدکیلئے آتا ہے۔ 
۳۔ او کے بعد:
     جب أَوْ، ‘اِلٰی ‘یا’ اِلاَّ’کے معنی میں ہوتو اسوقت بھی أَنْ کا مقدر کرنا واجب ہے۔ جیسے اِسْتَمِعْ کَلاَ مَ الأُسْتَاذِ بِالتَّوَجُّہِ أَوْ یَتِمَّ کَلامَہ، (تو استاد کا کلا م توجہ سے سن یہاں تک کہ ان کی بات مکمل ہو جائے) اس مثال میں أَوْ ،اِلٰی کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ لَأَلْزِمَنَّکَ أَوْ تُؤْتِی مَالِیْ (میں تجھے لازم پکڑ لوں گا مگر یہ کہ تو میرا مال دیدے)۔ اس
مثال میں أَوْ اِلاَّ کے معنی میں ہے۔
۴۔ فاء سببیہ کے بعد:
     جب فاء سببیہ سے پہلے امر ،نہی ،استفہام، تمنی، ترجی، عرض ،نفی اور تحضیض میں سے کوئی آجائے تو اس وقت بھی ان مقدر کرنا واجب ہے۔ مگر شرط یہ ہے کہ اسکا ما قبل مابعد کیلئے سبب بن رہاہو۔ 
بالترتیب مثالیں مذکور ہیں : 
    ۱۔امر:۔اٰتِنِیْ فَأُکْرِمَکَ(مجھے دے تاکہ اس سبب سے میں تیری تعظیم کروں)۔
    ۲۔ نہی:۔ لاَ تَظْلِمُوْا عَلَی النَّاسِ فَتَدْخُلُوْا فِی النَّارِ (لوگوں پر ظلم نہ کرو کہ اس سبب سے تم دوزخ میں جاؤ)۔
    ۳۔ استفہام:۔ أَیْنَ صَدِیْقُکَ فَأُصَافِحَ (تمھارا دوست کہاں ہے میں مصافحہ کروں)۔
    ۴۔تمنی:۔ یٰلَیْتَنِیْ کُنْتُ أَجْتَھِدُ فَأَفُوْزَ (کاش میں محنت کرتاتاکہ کامیاب ہوجاتا)۔
    ۵۔ عرض:۔ أَلاَ تَنْزِلُ بِنَا فَتُصِیْبَ خَیْرًا (آپ ہمارے پاس کیوں نہیں آتے کہ خیر کو پہنچ جاؤ)۔
    ۶۔ نفی:۔ لَمْ یُحَصِّلْ عِلْمَ الدِّیْنِ فَیَصِیرَ عَالِمًا (اس نے علم دین حاصل نہ کیا کہ عالم بنتا)۔
    ۷۔ ترجی:۔ لَعَلَّ زَیْدًا یَرْحَمُنِیْ فَأُحِبَّہ، (امید ہے کہ زید مجھ پر رحم کرے تو میں اس سے محبت کرنے لگوں)
۵۔واؤ معیت کے بعد:
     وہ واؤ جو معیت کے معنی میں ہو اس کے بعدبھی أَنْ کا مقدر کرنا واجب ہے۔ واؤ معیت سے مراد وہ واؤ ہے جو مابعد اور ماقبل کو ایک ہی زمانہ میں جمع کرنے کیلئے آتی ہے۔ واؤ معیت کے بعدأَنْ مقدرہ اسی صورت میں ہو گا۔ جبکہ واؤ سے پہلے امر، نہی ،استفہام، تمنی، ترجی وغیرہ ہوں۔ جیسے: لاَ تَأْمُرْ بِالاحْسَانِ وَتَظْلِمَ (احسان کاحکم نہ کر اسطرح کہ ساتھ ساتھ ظلم بھی کرے)۔
لام کَیْ کے بعد:
     مذکورہ بالا صورتوں میں أَنْ کا مقدر کرنا واجب ہے۔ اور اگر لامِ کَیْ آجائے تو اس کے بعد أَنْ مقدر کرنا جائز ہے واجب نہیں اس لام کو لام تعلیل بھی کہتے ہیں اور یہ ما قبل کاسبب بیان کرنے کے لیے آتا ہے جیسے ذَھَبْتُ اِلَی الْمَدْرَسَۃِ لِأُحَصِّلَ عِلْمَ الدِّیْنِ یہاں اگر أَنْ کوظاہر کردیا جائے تو یہ بھی جائز ہے جیسے ذَھَبْتُ اِلَی الْمَدْرَسَۃِ لِأَنْ أُحَصِّلَ عِلْمَ الدِّیْنِ۔     جو اَنْ ظنَّ کے بعد واقع ہو اور أَنْ مشددہ سے مخفف ہو تو وہ مابعد فعل کو نصب نہیں دیتا جیسے ظَنَنْتُ أَنْ سَیَقُوْمُ اور اگر یہ أَنْ مصدر یہ ہو تو نصب دیتاہے جیسے ظَنَنْتُ أَنْ تَفُوْزَ۔
    ٭۔۔۔۔۔۔ اور جو أَنْ عِلْمٌ یا اس کے مشتقات کے بعد آئے وہ اَن ْ نصب نہیں دیتا جیسے عَلِمَ أَنْ سَیَکُوْنُ مِنْکُمْ مَرْضٰی وغیرہ یہاں نصب اس لیے نہیں دیا کیونکہ یہ أَنْ مشددہ سے مخفف ہے ۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!