اسلام
فِنائے مسجد اور معتکف
فِنائے مسجد اور معتکف
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!فِنائے مسجِدمیں جانے سے اِعتِکاف فاسِد نہیں ہوتا ۔ مُعتَکِف بِغیرکسی ضَرورت کے بھی فِنائے مسجِد میں جاسکتا ہے۔ فِنائے مسجِد سے مُرادوہ جگہیں ہیں جواِحاطہ مسجِد(عُرفِ عام میں جس کو مسجِد کہا جاتا ہے ) میں واقِع ہوں اورمسجِدکی مَصالِح یعنی ضَروریاتِ مسجِدکے لئے ہوں ، جیسے مَنارہ ، وُضُو خانہ ، اِستِنجاء خانہ،غُسُل خانہ ، مسجِدسے مُتَّصِل مَدْرَسہ،مسجِدسے مُلحَق اِمام ومُؤَذِّن وغیرہ کے حُجرے،جُوتے اُتارنے کی جگہ وغیرہ یہ مَقامات بعض مُعامَلات میں حکمِ مسجِد
میں ہیں اوربعض مُعامَلات میں خَارِج مسجد ۔ مَثَلاً یہاں پر جُنُبی(یعنی جس پرغُسل فرض ہو)جاسکتاہے۔اِسی طرح اقِتداء اور اعتِکاف کے مُعاملے میں یہ مقامات حکمِ مسجِدمیں ہیں۔مُعْتَکِف بِلاضَرورت بھی یہاں جاسکتا ہے۔گویا وہ مسجِدہی کے کسی ایک حصّے میں گیا۔
معتکف فنائے مسجد میں جاسکتا ہے
حضرتِ صدرُالشَّریعہ،صاحِبِ بہارِ شریعت حضرت مولاناامجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں، ”فِنائے مسجِدجو جگہ مسجِدسے باہَراس سے مُلحَق ضَروریاتِ مسجِدکیلئے ہے ، مَثَلًاجُوتااُتارنے کی جگہ اورغُسْل خانہ وغیرہ اِن میں جانے سے اِعتِکاف نہیں ٹوٹے گا۔”مزیدآگے فرماتے ہیں ،” فِنائے مسجِداس مُعامَلے میں حُکمِ مسجِد میں ہے’ ‘ ۔
(فتاویٰ امجدیہ ج۱ص۳۹۹)
اِسی طرح مَنارہ بھی فِنائے مسجِدہے۔ اگراسکا راستہ مسجِدکی چار دیواری (باؤنڈ ری وال ) کے اندرہوتومُعْتَکِف بِلاتکلُّف اِس پرجاسکتاہے اور اگر مسجِد کے باہَرسے راستہ ہو تو صرف اذان دینے کے لئے جاسکتا ہے کہ اذان دیناحَاجَتِ شَرعِی ہے۔
اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فتویٰ
میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ”بلکہ جب وہ مدارِس
متعلّقِ مسجِد حُدودِ مسجِدکے اندرہیں،ان میں راستہ فاصِل نہیں(جو ان مدارِس کو مسجِدکی چاردیواری سے جداکردے)صرف ایک فَصِیل(یعنی دیوار) سے صحنوں کا امتیاز کر دیا ہے توان میں جانا مسجِدسے باہَرجاناہی نہیں،یہاں تک کہ ایسی جگہ معتکف کاجاناجائزکہ وہ گویا مسجِد ہی کاایک قِطْعہ(یعنی حصّہ ہے)۔”
رَدُّالْمُحتار(ج۳ص۴۳۶)میں”بَدائِعُ الصَّنائع” کے حوالے سے ہے،اگرمُعْتَکِف مَنارہ پرچڑھاتوبِلااختِلاف اس کااعتِکاف فاسدنہ ہوگاکیوں کہ مَنارہ(مُعْتَکِف کیلئے ) مسجِدہی(کے حکم )میں ہے۔ (فتاوی رضویہ جدیدج۷ص۴۵۳)
دیکھاآپ نے! میرے آقا اعلیٰحضرت،اِمامِ اَہلسنّت، ولی نِعمت،عظیمُ البَرَکت، عظیمُ المَرْتَبت،پروانہِ شمعِ رِسالت،مُجَدِّدِ دین ومِلَّت، حامیِ سنّت ، ماحِیِ بِدعت، عالِمِ شَرِیعَت ، پیر طریقت،باعثِ خَیر وبَرَکت، حضرتِ علامہ مولیٰنا الحاج الحافِظ القاری الشّاہ امام اَحمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن نے مسجِدسے مُلحَق مدارِس میں بھی مُعْتَکِف کیلئے بِغیر حاجتِ شرعی جانے کوجائزرکھااور ان مدارِس کواِس مُعاملے میں مسجِدہی کاایک قِطْعہ(یعنی حصہ)قرار دیا۔