اسلام

۔۔۔۔۔مفعول معہ کا بیان۔۔۔۔۔

مفعول معہ کی تعریف : 
    وہ اسم جو ایسی واؤ کے بعدواقع ہوجو مع کے معنی میں ہو۔یہ واؤ مصاحبت کے لیے ہوتی ہے یعنی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اس کا مدخول ماقبل فعل کے معمول کے ساتھ ہے ۔ جیسے : جَاءَ الْبَرْدُ وَالْجُبَّاتِ  (سردی جبوں کے ساتھ آئی )۔
مفعول معہ کا اعراب:
    ۱۔اگرمفعول معہ کا فعل لفظاًعبارت میں موجودہواور عطف بھی جائز ہو تومفعول معہ پر معطوف علیہ کے مطابق اعراب اور نصب دونوں پڑھ سکتے ہیں ۔ جیسے: جِئْتُ أَنَا وَزَیْدٌ اور زَیْداً۔
    ۲۔اگر فعل معنوی ہو اور عطف جائز ہو تومعطوف علیہ کے مطابق ہی اعراب آئے گا۔ 
جیسے: مَا لِزَیْدٍ وَعَمْرٍو۔ کیونکہ اس کامعنی ہے: مَایَصْنَعُ زَیْدٌ وَعَمْرٌو یعنی زید اور عمرو کیا کرتے ہیں۔ 
    ۳۔ اوراگر عطف جائزنہ ہوتونصب ضروری ہو گاخواہ ماقبل فعل لفظاً ہویامعنی۔ جیسے: جِئْتُ وَزَیْدًا، مَا لَکَ وَزَیْدًا۔ فائدہ:
    اگر کوئی اسم لفظ مَعَ کے بعد آئے گا تو وہ مفعول معہ نہیں ہو گا۔ جیسے: ذَھَبْتُ مَعَ زَیْدٍ۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!